پانی بہترین علاج بھی ہے

1077

حکیم راحت نسیم سوہدروی

پانی ربِّ جلیل کی ایک ایسی نعمت ہے جو انسانی زندگی کے لیے لازمی ہے۔ حضرت انسان تو کیا حیوان بلکہ نباتات کے لیے بھی پانی کی اہمیت مسلَّمہے۔ تندرستی و صحت کی بقا کے لیے ہوا کے بعد پانی ہی کا نمبر ہے۔ جسم کی بناوٹ میں پانی کا بڑا حصہ ہے۔ قرآن حکیم نے پانی کے بغیر زندگی کو ناممکن قراردیاہے۔
ترجمہ: ’اور ہم نے پانی سے ہر چیز کو بنایا‘۔ (قرآن حکیم)
گویا پانی کے بغیر زندگی کا تصور ہی ممکن نہیں ہے۔ پانی کا کوئی نعم البدل بھی نہیں ہے اور اس کے عام استعمال پر کوئی پابندی بھی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اس کی اہمیت مسلم ہے۔ سائنسی نقطہ نگاہ سے پانی ہائیڈروجن دو حصے اور آکسیجن ایک حصہ ملاکر بنتاہے۔ عظیم یونانی فلاسفر ارسطو نے دنیا کو 4عناصر آگ ، ہوا ، پانی اور مٹی کا مجموعہ قراردیا ہے اور مدتوں لوگ پانی کو عنصر سمجھتے رہے۔ 1782ء میں ایک سائنس دان نے پانی کو آکسیجن اور ہائیڈروجن کا مرکب بتایا پھر لوزیئر نے یہ تصور پیش کیا کہ آکسیجن اور ہائیڈروجن کو خاص نسبت سے ملاکر کیمیائی عمل سے پانی بنتا ہے۔ خالص پانی صاف شفاف بے رنگ و بو اور بے ذائقہ ہوتاہے۔
روز مرہ زندگی میں پانی کی اہمیت سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔ پھر اس کائنات میں پانی کے استعمال کی فہرست احاطہ تحریر میں نہیں لا جاسکتی لیکن اتنی غیر معمولی اہمیت کے باوجود رب جلیل کی اس نعمت کو وہ وقعت نہیں دی جاتی۔ پانی کے استعمال میں بے جا اضافہ حد درجہ تشویش ناک ہے۔ عام طورپر دیکھا گیا ہے کہ پانی کا غلط استعمال کیاجاتاہے ، یعنی ضائع کیاجاتاہے، حالانکہ وہ بھی ہمارے بھائی ہیں جو پانی کی ایک ایک بوند کو ترستے ہیں اور جن کے لیے پانی بہت اہم مسئلہ ہے ۔ اسلام میں بھی پانی کے بے جا استعمال کو روکا گیا ہے۔ اگر پانی کی اہمیت کو جاننا ہے تو پھر ریگستانوں اور پہاڑوں پر رہنے والوں سے معلوم کرناچاہیے۔ اگر اس کا بے جا استعمال جاری رہا تو پھر وہ وقت دور نہیں جب ہم پانی کی ایک ایک بوند کو ترسیں گے۔
پانی صرف جسمانی اور زندگی کی ضرورت ہی نہیں بلکہ کئی امراض کا قدرتی علاج ہے۔ غیر معیاری پانی یا پانی کی کمی بہت سے امراض کا سبب بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صحت کے عالمی ادارے WHO نے گزشتہ سال انسانی صحت کا جائزہ لیتے ہوئے اپنے رکن ممالک کو ہدایت جاری کی کہ وہ اپنے ممالک کے باشندوں کے لیے پینے کے صاف پانی کی مناسب مقدار کا انتظام کریں کیونکہ بہت سے امراض پانی کے پیدا کردہ ہیں۔ اس لیے ان کا انسداد کیاجانا چاہیے جو کہ کسی طورپر ناممکن نہیں ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق کئی امراض خالص پانی کے نہ ملنے کے باعث ہوتے ہیں، جو جراثیم پانی میں داخل ہوجاتے ہیں وہ امراض کا سبب بنتے ہیں۔ پیچش، دست، آنتوں کے امراض ، ٹائی فائیڈ اور ہیضہ جیسے امراض ان میں شامل ہیں۔ اس لیے صاف پانی کا استعمال ضروری ہے۔ پانی کو صاف کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے اُبال لیاجائے کیونکہ ابالنے سے جراثیم مرجاتے ہیں۔ خاص کر موسم برسات اور وبائی امراض کے ایام میں تو پانی ابال کر ہی پینا چاہیے۔
پانی سے غذا ہضم ہوتی ہے۔ ایک عام جسم میں 35سے 50لیٹر پانی ہوتاہے۔ مردوں میں پانی کا وزن 65تا 70فیصد جبکہ خواتین میں 65فیصد ہوتا ہے۔ صرف دماغ ہی اس کا 85فیصد پانی پر مشتمل ہے ، انفیکشن سے لڑنے والے خلیے خون میں سفر کرتے ہیں اور خون بذات خود83فیصد پانی ہی ہے۔ جسم کے ہر خلیے میں موجود پانی سے تمام جسم کا نظام چلتا ہے۔ اس لیے کہاجاتاہے کہ پانی زندگی ہے۔ جسم میں پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن) سے ذیل کی علامات ہوسکتی ہیں۔
سرمیں چکر،درد، بھاری پن۔
تھکن، نظروں کی دھندلاہٹ، سماعت کی کمی۔
خشک اور گرم جلد، بار بار پیشاب آنا۔
نبض کی رفتار بڑھ جھانا اور سانس کا پھولنا۔ منہ میں خشکی۔
ایک اندازے کے مطابق ہر سال 30 لاکھ سے زیادہ افراد ناخالص پانی کے سبب امراض کا شکار ہوتے ہیں اگر روزانہ 8 سے 10 گلاس پانی جو کہ صاف ہو استعمال کیا جائے، مناسب غذا اور ورزش کی جائے تو ہم دل کے امراض ، ڈپریشن، ہائی بلڈپریشر اور معدے کے امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
کولمبیا (امریکا) کی یونیورسٹی آف ساؤتھ کیرولائنا کے ڈاکٹر مارک ڈیوس کا کہنا ہے کہ ہمارے بہت سے امراض ناکافی غذا کے بجائے ناکافی پانی پینے سے ہیں۔
جاپان کے مریضوں کی تنظیم Japanese Sickness Associationنے علاج بالما یعنی پانی سے علاج کا نسخہ شائع کیاہے جس سے سردرد، بلڈ پریشر کا بڑھ جانا، بے خوابی ،جوڑوں کا درد، مٹاپا، اختلاج قلب، بے ہوشی، تیزابیت ، پیچش، بے قاعدگی ایام، بواسیر جگر اور مثانے کے امراض میں فائدہ ہوتاہے۔
صبح اٹھنے پر چار گلاس پانی پئیں۔ پانی پینے کے 45 منٹ بعد تک کچھ نہ کھائیں۔ البتہ مسواک یا برش کرسکتے ہیں۔ پھر ناشتے کے 2 گھنٹے بعد پانی پئیں۔ اس طرح دوپہر و رات کے کھانے کے 2 گھنٹے بعد پانی پئیں۔ رات سونے سے قبل کوئی چیز نہ کھائیں۔ بیمار لوگوں کے علاوہ صحت مند افراد بھی اس سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ پانی سے علاج بہت آسان اور مفت ہے۔ پانی کے استعمال سے پیشاب زیادہ آئے مگر پریشانی کی ضرورت نہیں کہ چند روز میں یہ معمول پر آجائے گا البتہ پانی ایک ہی سانس میں نہیں پینا چاہیے۔ پانی کو ٹھہر ٹھہر کر 3 سانسوں میں پیا جائے۔ کھڑے ہوکر ایک ہی سانس میں پینے سے سانس کی نالی میں جا سکتاہے۔