کراچی (رپورٹ :محمد انور) ملک کی سب سے بڑی بلدیہ عظمیٰ کراچی میں عدالت عظمیٰ کے احکامات کے خلاف اور سنگین نوعیت کی جاری بے قاعدگیوں کے حوالے سے مزید انکشافات ہوئے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر حکومت سندھ کے احکامات پر معطل افسران کو خلاف قانون بحال کرکے انہیں انہی اسامیوں پر تعینات کردیا گیا جہاں سے وہ معطل کیے گئے تھے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ عدالت عظمیٰ کی ہدایت کے خلاف سب سے بڑی بے قاعدگی قائم مقام میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر اصغر عباس کررہے ہیں۔ مشیر مالیات، سینئر ڈائریکٹر فوڈ و کوالٹی کنٹرول اور سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز کے شعبہ فائر بریگیڈ کے نگراں افسر کی خلاف ضابطہ اسامی کا چارج بھی ڈاکٹر اصغر عباس نے سنبھالا ہوا ہے۔ کے ایم سی کی ویب سائٹ پر موجود ڈائریکٹرز کی فہرست میں بھی سینئر ڈائریکٹر فوڈ و کوالٹی کنٹرول کی حیثیت سے خالصتاً ایم بی بی ایس کی ڈگری رکھنے والے ڈاکٹر اصغر عباس کا نام ہے۔ چونکہ مبینہ طور پر میئر وسیم اختر کی اجازت سے کے ایم سی کی تمام اہم پوسٹس کا چارج خلاف ضابطہ اصغر عباس کے پاس ہے اس لیے انہوں نے خود کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے افسر نعمان ارشد کو ڈیپوٹیشن پر کے ایم سی میں سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مقرر کیا ہوا ہے۔ حالانکہ ایم سی نے چیف سیکرٹری کے ذریعے ڈیپوٹیشن پر کسی بھی افسر کی عدم موجودگی کا حلف نامہ جمع کرایا تھا۔ ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل باغات کی اسامی پر معطل افسر آفاق مرزا کو غیر قانونی طور پر اسی اسامی پر مقرر کیا ہوا ہے۔ کے ایم سی میں بے قاعدگی کا یہ عالم ہے کہ گریڈ 18 کے ڈائریکٹرز مسرت ، بشیر صدیقی اور نایاب سعید نے بیک وقت 2 مختلف محکموں کے دہرے چارج رکھے ہوئے ہیں جو سروس رولز کی خلاف ورزی ہے۔ چیف فائر آفیسر کی اسامی پر بھی گریڈ 17 کا جونیئر اسٹیشن افسر گزشتہ ایک سال سے او پی ایس کی بنیاد پر تعینات ہے۔ کے ایم سی میں ایک طرف نااہل افسران کو دوہری بلکہ تہری ذمے داریاں دی ہوئیں ہیں تو دوسری جانب ایک درجن سے زائد افسران گزشتہ ایک سال یا اس سے زائد سے تقرر کے منتظر ہیں۔ ان افسران میں گریڈ 19 کے عبدالقیوم ، بشیر سدوزئی ، بلال منظر ، مختار حسین ، جمیل فاروقی ، جاوید رحیم ، آفاق درانی ، گریڈ 18 کے وسیم شیخ ، منیر علی ، شاکر ذکی، واثق نعیم اور دیگر شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تعیناتی کے لیے صرف ان افسران کے ناموں پر غور کیا جاتا ہے جو بھاری رقم بطور رشوت دینے کے ساتھ ماہانہ رشوت دینے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گریڈ 19 کی چارج پارکنگ، سینئر ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ کی اسامیوں پر گریڈ 18 کے افسران کو عارضی انتظام کے بہانے سے گزشتہ کئی ماہ سے تعینات کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے انتظامی نظام بری طرح متاثر ہورہا ہے۔