کشمیر میں اسرائیلی کیمیائی مواد کا استعمال

333

بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن کے بعد اسرائیلی کیمیائی مواد بھی استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس حملے میں چار مکانات تباہ ہوئے اور تین افراد شہید ہوئے ہیں۔ افراد کی شہادت اور مکانات کی تباہی کی گنتی تو اب کشمیر میں کوئی نئی بات نہیں لیکن بات پیلٹ گن سے اسرائیلی کیمیائی مواد تک پہنچ گئی ہے۔ عالمی برادری کو مغربی میڈیا نے صرف شام اور شمالی کوریا کی طرف لگا رکھا ہے۔ حالانکہ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں پر مظالم، بھارت کے ہاتھوں کشمیریوں پر مظالم بھی اسی طرح جاری ہیں جس طرح افغانستان عراق اور دیگر مسلم ممالک میں امریکی بمباری جاری ہے۔ ظاہری بات ہے امت مسلمہ کے حکمران پوری طرح مغرب کے شکنجے میں ہیں اس لیے وہ ٹرمپ سے یہ مطالبہ نہیں کر سکے کہ اسرائیل کو بھارت میں اپنا کیمیائی اسلحہ پہنچانے سے روکے۔ اور نہ وہ ٹرمپ سے یہ مطالبہ کر سکتے ہیں کہ نریندر مودی کو مسلمانوں پر مظالم سے روکے۔ بس ٹرمپ پاکستان سے کہتا رہتا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کرو۔ ارے ٹرمپ صاحب حقانی نیٹ ورک بہت پرانی بات ہے اب تو نئے تماشے ہو رہے ہیں داعش تک نوبت پہنچ گئی ہے۔ لیکن امت مسلمہ کے حکمرانوں کا کیا کہنا۔ انہیں اس کی فرصت کہاں سعودی ولی عہد انتظار میں ہیں کہ وہ بادشاہ کب بنتے ہیں۔ اس کے لیے اپنی یا والد کی موت کا بھی حوالہ دیا ہے پتا نہیں کس کی موت ان کو بادشاہ بننے سے روکے گی۔ بشارالاسد اپنی بادشاہت قائم رکھنا چاہتا ہے۔ یمن میں باغی اپنا قبضہ برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ بھارت کشمیر پر قبضہ نہیں چھوڑ رہا۔۔۔ اسرائیل فلسطین پر قابض ہے اور دنیا کی میڈیا کے ذریعے الجھا کے رکھا ہوا ہے۔ کشمیر میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا کوئی نوٹس نہیں لیاگیا ہے اور بھارت کی ہمت مزید بڑھے گی۔