نئی حلقہ بندیوں نے انتخابات کی شفافیت پر سوالات کھڑے کردیے

206

فیصل آباد (وقائع نگار خصوصی) جماعت اسلامی کے ضلعی امیر سردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ نے نئی حلقہ بندیوں کی تشکیل پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کی ہونے والی بے ترتیب تشکیل نے آئندہ انتخابات کی شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے کردیے ہیں۔ چند نادیدہ ہاتھ کسی سازش کے تحت عام انتخابات کو ملتوی کروانا چاہتے ہیں، نئی حلقہ بندیاں اگر کسی سیاسی جماعت کو بھی قبول نہیں تو کس کے فائدے کے لیے بنائی گئی ہیں ، ان حلقہ بندیوں سے ملک میں بداعتمادی کی فضا قائم ہورہی ہے اور عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ الیکشن کمیشن کوانتخابات لڑنے والی تمام دینی وسیاسی جماعتوں کواعتماد میں لے کرنئی حلقہ بندیوں کے بارے میں مشاورت کرنی چاہیے تھی۔ کسی بھی قسم کے ایڈونچر سے بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی اصول کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک قومی حلقہ کے ساتھ تین تین صوبائی حلقے منسلک کر کے امیدواروں اور ووٹروں کے لیے پریشانیاں کھڑی کر دی گئی ہیں، کسی حلقے میں ووٹرزکی تعداد 11 لاکھ اور کسی میں4لاکھ سے بھی کم کر دی گئی ہے،نادیدہ ہاتھوں نے حلقہ بندیوں کو اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ماہرین کی زیر نگرانی’’ کلاک وائز‘‘ کرکے قوم کو اضطراب میں مبتلاکردیا ہے جس کے سامنے الیکشن کمیشن بھی بے بس نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت جس طرح الیکشن کمیشن انتخابی عمل کی تکمیل کے لیے پولنگ کا عملہ صوبائی محکمہ جات سے حاصل کرسکتا ہے تو نئی حلقہ بندیوں کے لیے لوکل گورنمنٹ سے معاونت بھی حاصل کی جاسکتی تھی۔ انہوں نے کہاکہ سابقہ ادوارمیں جو حلقہ بندیاں ملک میں کی گئی تھیں ان میں بھی آبادی کے تناسب اور بنیادی ڈھانچے کومدنظررکھاگیا تھا مگرالمیہ یہ ہے کہ موجودہ حلقہ بندیوں میں سارے ڈھانچے کو ہی زمین بوس کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اعتراضات کو جلد از جلد نمٹائے اور اسٹیک ہولڈرز کو مکمل طورپر اعتمادمیں لیا جائے۔