میٹرک بورڈ کے ناظم امتحانات نے مافیا کے آگے گھٹنے ٹیک دیے ،بلیک لسٹ اسکولوں کو امتحانی مراکز بنا دیا 

327

کراچی(رپورٹ:حماد حسین) ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے قائم مقام ناظم امتحانات نے مافیا کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے۔ بلیک لسٹ کیے گئے تعلیمی ادارے کو امتحانی مرکز جبکہ زیادہ گنجائش والے تعلیمی ادارے کو کم طلبہ کا امتحانی مرکز بنادیا گیا ۔ذرائع کے مطابق ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے قائم مقام ناظم امتحانات نے گزشتہ برسوں کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ،ایک ہی دن میں درجنوں امتحانی مراکز تبدیل کردیے۔پہلی بارایساہواکہ امتحانات کی تیاری میں ناظم امتحانات کسی بھی افسر یا ملازم کو خاطر میں نہ لائے نہ ہی کسی کو اس عمل میں شریک کیا۔جس کے باعث بڑے پیمانے پر امتحانات کی تیاری میں دشواری پیش آئی۔گزشتہ سال امتحانات کے دوران ڈی سی آصف جمیل نے اورنگی ٹاؤن کے اسکول فاران کا اچانک دورہ کیا تو وہاں سینٹر سپرنٹنڈنٹ سمیت تمام عملہ
امتحان میں شریک طلبہ وطالبات کو امتحانی پرچے حل کروانے میں مشغول تھا، جس کی انہوں نے متعلقہ اسکولوں سے بڑی قیمت بھی وصول کی تھی۔اس واقعہ کے بعد ڈی سی آصف جمیل نے ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے چیئرمین کو ایک مکتوب ارسال کیا تھا جس میں بورڈ سے گزارش کی گئی تھی کہ فاران جیسے تعلیمی اداروں کو آئندہ امتحانی مرکز نہیں بنایا جائے کیونکہ یہ فعل تعلیم کے نام پر دھبہ ہے۔یہ امتحانی مرکز میں نقل روکنے کے بجائے کھلم کھلا نقل کروانے کے پیسے وصول کررہے ہیں ۔جس پرچیئرمین ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے یقین دہانی کروائی تھی کہ اب یہ امتحانی مرکز نہیں بنے گا تاہم اس بار پھر قائم مقام ناظم امتحانات نے ایجنٹ مافیا اور ممبر بورڈ کی ہدایت پر بلیک لسٹ ادارے کو امتحانی مرکز بنا دیا ہے۔دوسری جانب حب ریور روڈ پر قائم مدرسہ تعلیم اسلام(تبلیغی کالج) جوکہ میٹرک بورڈ سے الحاق ہے اور اس میں کم و بیش 30سے زائد کمرے ہیں جہاں تقریباً ایکہزار سے زائد طلبہ وطالبات کا امتحانی مرکز بنایا جاسکتا ہے مگر بلدیہ ٹاؤن کے بدنام زمانہ امتیاز چاچا کے کہنے پر وہاں صرف300بچوں کا امتحانی مرکز بنایاگیا ہے ۔اس سینٹر کی خاص بات یہ ہے کہ اس اسکول انتظامیہ کی جانب سے نقل کی مکمل روک تھام کی جاتی ہے۔امتحانی مرکز میں کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو پیپر کے دوران امتحانی مرکز میں جانے کی اجازت نہیں ہوتی چاہے وہ کسی بھی اسکول یا ایسوسی ایشن سے تعلق رکھتے ہوں۔علاوہ ازیں گلشن حدید میں قائم کوئن وکٹوریا اسکول کو بھی امتحانی مرکز بنا دیا گیا ہے جبکہ وہ اسکول پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز کے قواعد وضوابط پر پورا ہی نہیں اترتا ہے۔