امریکا میں ہتھیاروں کے خلاف مظاہرہ

226

امریکیوں نے امریکا میں ہتھیاروں کے خلاف مظاہرے شروع کردیے ہیں۔ لیکن ایک سوال شدت سے اٹھا ہے کہ امریکیوں کو یہ کیوں نہیں بتایاجاتا کہ گن کلچر صرف امریکا میں نہیں پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔ امریکی طلبہ اور اسکولوں کے بعد اب امریکی عوام بھی امریکا میں اسلحہ کے پھیلاؤ اور بارود کے خلاف سڑکوں پر آگئے ہیں۔ امریکا میں تسلسل سے ایسے واقعات ہوتے ہیں جن میں ایک مسلح شخص یا چند مسلح افراد درجنوں لوگوں کو ہلاک کردیتے ہیں۔ ان واقعات کی کوئی توجیح پیش نہیں کی جاسکی۔ سوائے اس کے کہ کسی کا کوئی دور کا تعلق بھی اسلام یا اسلامی ملک سے نکل آئے تو سارا ملبہ اسلام پر ڈال دیا جائے۔ کچھ امریکیوں نے ضرور سوچنا شروع کیا اور وہ اپنے محدود علم کی بنا پر اس نتیجے تک پہنچے ہیں کہ عوام کو ہتھیارسے محروم کردیا جائے۔ ہتھیار رکھنے کے قوانین سخت کردیے جائیں۔ لیکن امریکی میڈیا کے زیر اثر سوچنے والے یہ سوچ ہی نہیں سکے کہ یہ ہتھیار صرف امریکا میں خطرناک نہیں ہیں بلکہ فلسطین میں بھی خطرناک ہیں اور کشمیر میں بھی۔ شام، یمن، عراق، افغانستان میں بھی ان کا استعمال انسانیت سوز ہے۔ اگر کسی طرح امریکی دانشوروں تک یہ بات پہنچ جائے کہ امریکی حکومت جو ہتھیار دنیا میں پھیلانے میں مصروف ہے وہ انسانیت کی تباہی کا سبب ہے ان ہتھیاروں اور بموں کو روکنے کی زیادہ ضرورت ہے۔ امریکا میں اسکولوں کے طلبہ کو تو ایک خاص مقصد کے لیے استعمال کیا جارہاہے چونکہ اسکولوں میں فائرنگ ایک حساس معاملہ ہے اور اب بچے مظاہرہ کریں تو اس کا اثر ہوگا اور جب حکومت اپنے عوام کو غیر مسلح کرے گی تو کوئی اعتراض نہیں کرے گا۔ یہ سوال پوچھنے کا کسی کو وقت ہی نہیں ہے کہ یہ حملے کون اور کیوں کروارہاتھا۔ امریکی عوام اس پر بھی غور کریں کئی مسلم ممالک میں جو اسلحہ استعمال ہورہاہے وہ کس کا ہے؟