ملک میں فوجی و عدالتی مارشل لا کی کوئی گنجائش نہیں‘ مشتاق خان

385
Mushtaq-Ahmed-Khan
Mushtaq-Ahmed-Khan

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ دینی مدارس اشاعت دین کا بہت بڑا ذریعہ اور دین کی پناہ گاہیں ہیں۔ ملک میں ملٹری مارشل لا اور جوڈیشل مارشل لا کی کوئی گنجائش نہیں، ملک میں جمہوریت اور اسلام کی پابند جمہوریت چاہتے ہیں۔ سیکولر ازم اور لبرل ازم کو مسترد کرتے ہیں۔ 2018ء میں پاکستانی سیاست پر باپ بیٹے اور باپ بیٹی کی صورت میں موروثی، خاندانی سیاستدانوں کا خاتمہ کریں گے۔ پاکستان کو سیکولر اور لبرل ریاست بنانے کے خواب دیکھنے والے احمق ہیں۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے، یہاں اسلامی نظام ہی نافذ ہوگا، قائد اور اقبال نے چوروں، ڈاکوؤں اور کرپٹ اشرافیہ کے لیے پاکستان نہیں بنایا، پاکستان بنانے کا مقصد اسلامی فلاحی ریاست کا قیام تھا، 2018ء میں دین بیزار طاقتیں اپنا سامان سمیٹ لیں، صوبے میں ایم ایم اے حکومت بنائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ تفہیم القرآن مردان میں ختم بخاری شریف اور تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری عبدالواسع، نائب امیر مولانا محمد اسماعیل اور ضلعی امیر مولانا ڈاکٹر عطا الرحمن نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ آنے والا دور متحدہ مجلس عمل کا دور ہے۔ ہمارے اتحاد پر سیکولر طاقتیں مایوسی کا اظہار کررہی ہیں، ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ سیکولر لابی کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ وہ آئین و قانون کی بالادستی اور نظریہ پاکستا ن و نظریہ اسلام کو تسلیم کرلے۔ ایم ایم اے اسٹیٹس کو اور خاندانی پارٹیوں کی متبادل پلیٹ فارم ہے۔ پاکستان کے عوام نہیں چاہتے کہ ہمارے ملک میں گولی اور گالی کی سیاست ہو۔ جو دینی جماعتیں ایم ایم اے کا حصہ نہیں ہیں، ہم ان کے پاس بھی جاکر انہیں اس کا حصہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام نے ظالم جاگیرداروں، سرمایہ داروں، کرپٹ اشرافیہ کو بار بار موقع دیا ہے، یہ نام نہاد سیاسی اشرافیہ مختلف ناموں کے ساتھ پارٹیاں بناتے ہیں۔ حقیقت میں یہ آپس میں اندر سے ایک ہیں اور امریکا کے لیے سیاست کرتے ہیں۔ یہ ورلڈ بینک، آئی ایم ایف کی غلامی اور ملک کو سیکولر بنانے کے لیے ایک ہی پیج پر ہیں۔ ہمارے پاس استیصال سے پاک تعلیمی نظام، زراعت، معیشت اور اقتصادی ایجنڈا ہے۔ ہم وہ پاکستان چاہتے ہیں جس میں پڑھے لکھے نوجوان کو باعزت روزگار، غریب کو مفت علاج، مظلوم کی وکالت ریاست کرے۔ ہم عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ قائم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی دینی مدارس، علما اور طلبہ کی محافظ اور نگہبان ہے۔ مدارس کیخلاف ہرزہ سرائی کرنے والے دراصل امریکا کی زبان بول رہے ہیں۔ دینی مدارس کیخلاف سازشیں ناکام بنائیں گے۔