حکومت آئندہ بجٹ میں ٹیکسوں کی شرح میں کمی کرے ۔ شیخ عامر وحید

253

بجٹ تجاویز کو نجی شعبے کی مشاورت سے حتمی شکل دی جائے۔ راجہ حنیف ایڈووکیٹ

اسلام آباد:اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے کہا کہ پاکستا ن میں ٹیکسوں کے ریٹ کافی زیادہ ہیں جس وجہ سے لوگ ٹیکس نیٹ میں آنے سے کتراتے ہیں لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئندہ بجٹ میں حکومت ٹیکسوں کی شرح میں مناسب کمی کرنے پر توجہ دے جس سے لوگ ٹیکس دینے میں ترغیب محسوس کریں گے، ٹیکس کے دائرہ کار کو بہتر وسعت ملے گی

ملک کے ٹیکس ریونیو میں بھی اضافہ ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی سے ممبر صوبائی اسمبلی راجہ حنیف ایڈووکیٹ سے چیمبر کے دورہ کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2015میں حکومت نے آئی ڈی پیز کی دوبارہ بحالی کیلئے پچاس کروڑ یا اس سے زائد انکم پر تین فیصد اور بینکنگ کمپنیوں پہ چار فیصد سپر ٹیکس عائد کیا تھا جس کو 2016اور 2017میں بھی توسیع دی گئی۔ تاہم انہوں نے کہا اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت آئندہ بجٹ میں سپر ٹیکس کو ختم کرنے پر غور کرے۔

شیخ عامر وحید نے کہا کہ پاکستان میں 17فیصد سیلز ٹیکس خطے میں کافی زیادہ ہے جس سے نہ صرف عام آدمی کیلئے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اس سے کاروبار کی لاگت میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ہے لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئندہ بجٹ میں حکومت سیلز ٹیکس کو کم کر کے دس فیصد سے نیچے لائے جس سے مہنگائی کم ہو گی، عوام کو بہتر ریلیف ملے گا اور کاروبار کی لاگت کم ہونے سے صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کو بھی بہتر فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ودہولڈنگ ٹیکس نظام کے ذریعے نجی شعبے کے ٹیکس دہندگان کو ودہولڈنگ ایجنٹ بنا دیا گیا ہے جس سے ان پر ایف بی آر کیلئے ودہولڈنگ ٹیکس اکھٹا کرنے کی اضافی ذمہ داریاں ڈال دی گئی ہیں جو مناسب نہیں ہے لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت آئندہ بجٹ میں ودہولڈنگ ٹیکس نظام پر نظرثانی کرے اور نجی شعبے پر ودہولڈنگ ٹیکس اکھٹا کرنے کی ذمہ داری ڈالنے کی بجائے محکمہ کے اہلکاروں کے ذریعے یہ ٹیکس جمع کرنے کے انتظامات کرے تا کہ تاجر برادری پوری توجہ کے ساتھ کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کی کوشش کرے۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر محمد نوید اور نائب صدر نثار مرزا نے کہا کہ اس خطے میں کارپوریٹ انکم پر اوسطا ٹیکس ریٹ 23فیصد سے کم ہے لیکن پاکستان میں 2فیصد ورکرز ویلفیئر فنڈاور 5فیصد ورکرز شرکت فنڈ سمیت کارپوریٹ انکم پر اوسطا ٹیکس ریٹ 38فیصد تک جاتا ہے جو بلا جواز ہے لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئندہ بجٹ میں حکومت کارپوریٹ انکم پر اوسطا ٹیکس کو کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جس سے کارپوریٹ سیکٹر کے ٹیکس مسائل میں کمی ہو گی، نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو گی اور ٹیکس کلچر کو بھی بہتر فروغ ملے گا۔
اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے رکن راجہ حنیف ایڈووکیٹ نے چیمبر کے عہدیداران کی تجاویز کی تائید کی اور کہا حکومت کو چاہیے کہ وہ نجی شعبے کی مشاورت سے بجٹ تجاویز کی حتمی شکل دینے کی کوشش کرے جس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دے کر معیشت کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے لہذا ان کے اہم مسائل کو حل کرنا حکومت کی اولین ترجیحی ہونی چاہیے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ جن مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے وہ ان کو متعلقہ حکام تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں گے تا کہ مسائل حل ہونے سے نجی شعبے کیلئے سازگار حالات پیدا ہوں اور کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے۔
فاؤنڈر گروپ کے چیئرمین زبیر احمد ملک، خالد چوہدری، دلدار عباسی، افتخار سیٹھی، اشفاق چھٹہ، محمد فہیم خان، سیف الرحمٰن خان، نثار لنگا اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔