بجٹ سے قبل ہی مہنگائی کا طوفان آجائے گا،عتیق میر 

351

ڈالر کی بڑھتی ہوئی شرح کو بنیاد بناکر درآمدی اشیاء پر 10سے 25فیصد تک اضافہ کیا جارہا ہے

نئی درآمدی کنسائنمنٹ کے تحت مارکیٹوں میں روپے کی بے قدری کے اثرات نمایاں ہونا شروع ہوگئے 

کراچی( اسٹاف رپورٹر) آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے پر سخت تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ روپے کی قدر کو کم ہونے سے نہ روکا گیا تو بجٹ سے قبل ہی مہنگائی کا طوفان آجائیگا اور رمضان المبارک میں مہنگائی عوام کی کمر توڑ دیگی، انھوں نے کہاہے کہ نئی درآمدی کنسائنمنٹ کے تحت مارکیٹوں میں روپے کی بے قدری کے اثرات نمایاں ہونا شروع ہوگئے ہیں،

ڈالر کی بڑھتی ہوئی شرح کو بنیاد بناکر درآمدی اشیاء پر 10سے 25فیصد تک اضافہ کیا جارہا ہے جن میں بچوں کا خشک دودھ، گارمنٹس، کراکری، الیکٹرونکس کی مصنوعات، کھلونے، گھڑیاں، پرفیومز، ڈیکوریشن کا سامان، لکڑی، اسٹیل، ادویات، سیلولر فونز، کیمیکلز، جڑی بوٹیاں، آلات، خام مال، مشینری، موٹر وہیکلز، درسی کتابیں، رسائل، میک اپ کا سامان، درآمدی ٹائلز، چشموں کے فریم اور ضروریات کی دیگر اشیاء شامل ہیں آج AKTIکے دفتر واقع آرام باغ فرنیچر مارکیٹ میں سپریم کونسل کے ایک اجلاس میں تاجر نمائیندگا نمحمد اکرم رانا، آصف گلفام، شیخ محمد عالم، اسماعیل لالپوریہ، ملک اسلم جاوید، عرفان للہ، عبدالقادر مستان، دلشاد بخاری، محمد عارف میمن، سید شرافت علی، الطاف لالہ، سمیع اللہ خان، یعقوب بالی، یوسف پٹنی، اختر شاہد، محمد طاہر، ناصر مکانی، قمر خان، محمد محسن، میر عبدلحئی، نسیم احمد اور دیگر نے انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے

حکومت نے ڈالر کے سرکش گھوڑے کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں، حکمران ڈالر کی قدر کم کرنے کی تدابیر کے بجائے عوام کو مہنگائی کے منجھدار میں ڈوبتا چھوڑ کر فرار کی راہ اختیار کررہے ہیں، حکومتی ذمے داران مسائل کا حل نکالنے کے بجائے ایک دوسرے کو موجودہ حالات کا ذمے دار قرار دے رہے ہیں، تاجروں نے کہا کہ حکمران ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں اور ملک کی معاشی مشکلات کے خاتمے کا انحصار سی پیک منصوبے پر کیا جارہا ہے، تاجروں نے مزید قرضوں کے حصول اور قومی اداروں کی فروخت کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی اثاثوں کی فروخت مشکلات کے خاتمے کا مستقل حل نہیں ہے، تاجروں نے تجویز پیش کی ہے کہ درآمدات کے سیلاب کو ہنگامی بنیادوں پر روکنا ہوگا، ترسیلِ زر کی جامع اور مؤثر پالیسی مرتب کرنی ہوگی، مقامی صنعت و تجارت کے فروغ کی مثبت کوششیں ، ٹیکس نظام منصفانہ، آسان اور تاجر دوست بناکر محصولات میں اضافہ ممکن ہے،تاجروں نے یہ بھی کہا ہے کہ ملکی معاشی و اقتصادی فیصلے براہِ راست سود خور مالیاتی اداروں کے ہاتھ میں نظر آرہے ہیں