کالا باغ ڈیم کی تعمیر میں مزید تاخیر ملک کو صحرا بنا دے گا

623

اکیس فیصد ڈی جی پی اور ستر فیصد برامدات زراعت سے منسلک ہیں

تربیلا چثمہ اور منگلا ڈیم بڑھتی ہوئی ملکی ضروریات کیلئے ناکافی ہیں

اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز کے سرپرست شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کاپانی روکنے کیلئے سینکڑوں ڈیم بنا ڈالے ہیں مگر ہم کئی دہائیوں سے ایک ڈیم کی تعمیر پر متفق نہیں ہورہے ہیں۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیر میں مزید تاخیر ملک کو صحرا بنا دے گی۔سیاستدان اس تکنیکی معاملہ کو صوبوں کے حقوق سے منسلک کرنا چھوڑ دیں جبکہ حکومت ہنگامی بنیادوں پر اس معاملہ پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں

دیگر ڈیم بھی بنائے جائیں۔شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ 1947 میں ملک میں فی کس پانچ ہزار مکعب میٹر پانی دستیاب تھا جو اب ایک ہزار مکعب میٹر کی سطح تک کم ہو گیا ہے۔ملکی جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ اکیس فیصد سے زیادہ ہے جبکہ ستر فیصد برامدات بھی زراعت سے منسلک ہیں جس کا دارومدار پانی پر ہے۔تربیلا چثمہ اور منگلا ڈیموں کی پانی زخیرہ کرنے کی استعداد میں پچیس فیصد کمی ریکارڈ کی جا چکی ہے

جس میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔یہ ڈیم ملکی ضروریات کیلئے ناکافی ثابت ہو رہے ہیں۔پانی کی کمی کی وجہ سے زیر زمین پانی پر انحصار خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے جس سے انکے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔بارہ سال میں ملکی آبادی چوبیس کروڑ سے بڑھ جائے گی جبکہ پانی کی کمی 31 ملین ایکڑ فٹ تک بڑھ جائے گی جو ملکی معیشت اور سالمیت کیلئے ایک سنگین خطرہ ہو گا۔ اس صورتحال میں کالاباغ ڈیم ملکی سالمیت کی ضروری ہو گیا ہے۔ حکومت اس معاملہ پر اتفاق رائے پیدا کرے اور دیگر ڈیموں کی تعمیر کے علاوہ واٹر منجمنٹ کے معاملات بہتر بنائے جبکہ اس مسئلے پر آگاہی کی مہم بھی چلائے ۔پاکستان کو صحرا بنانے کی سازشوں کو روکنے کیلئے جامع حکمت عملی اپنانے کی جتنی ضرورت آج ہے کبھی بھی نہ تھی۔