الیکٹرانک ڈیٹا انٹرچینج (EDI)کا نفاذ ملکی محصولات میں اضافہ کا باعث ہوگا۔

414

پاکستان میں الیکٹرانک ڈیٹا انٹرچینج کا نفاذ درآمدات و برآمدات کے عمل کومزید موثر بنائے گا۔

پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہاپاکستان میں الیکٹرانک ڈیٹا انٹرچینج (EDI)کا نفاذ خوش آئند ہے۔ اس سے برآمدات و درآمدات کا عمل مزید موثر اور تیز ہوگا۔ انڈرانوائسنگ کے مسائل مستقل طور پر حل ہوجائینگے اور ملکی محصولات میں قابل قدر اضافہ ہوگا۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا الیکٹرانک ڈیٹا انٹرچینج کا نفاذ ملکی ریوینیو میں اضافہ کے لئے ایک مثبت قدم ہے، تاہم عوام کو گرانی کی صورت میں مسائل کا سامنا کرنا پڑیگا،

جس کے بارے میں حکومت کو EDIکے نفاذ سے پہلے ضروری اقدامات کرنے ہونگے۔بعض درآمد کنندگان ٹیکس بچانے کے لئے انڈر انوائسنگ کرتے ہیں جس کا فائدہ وہ کنزیومرز کو اشیا ء کی کم قیمت کی صورت میں پہنچاتے ہیں۔ EDIکے نفاذ سے جہاں انڈر انوائسنگ ناممکن ہوجائے گی اور ریوینیو کلیکشن میں اضافہ ہوگا، وہاں صارفین کو اشیا ء کی فراہمی موجودہ قیمتوں پر نا ممکن ہوجائیگی۔
اس سلسلے میں حکومت اور متعلقہ ادارے EDIکے نفاذ سے پہلے اقدامات کریں، تاکہ درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے عوام پریشان نہ ہوں۔میاں زاہد حسین نے کہا کہEDIکے نفاذ سے حکومت کے ساتھ ساتھ درآمدکنندگان کو بھی فائدہ ہوگا۔ درآمد کا سارا عمل کاغذ کے بغیر ہوگا اور ایک اندازے کے مطابق ایک ٹرانزیکشن پر تقریباً 35فیصد بچت ہوگی۔ ساری ٹرانزیکشنز موجودہ سسٹم کی تمام خرابیوں سے بھی محفوظ رہے گی اور درآمد کا عمل تیز اور غلطیوں سے مبراہوگا۔ سٹریٹیجک لیول پر الیکٹرانک ڈیٹا انٹرچینج کے نفاذ سے کئی فوائد حاصل ہونگے۔ تمام ٹرانزیکشنز ریئل ٹائم میں درآمدکنندگان نہ صرف دیکھ سکیں گے بلکہ کسٹمر اور مارکیٹ ڈیمانڈ کو مدنظر رکھ کے فوری فیصلے کرسکیں گے۔ میاں زاہد حسین نے کہا EDIکے نفاذ سے پہلے اس سسٹم کے تمام پہلوؤں پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
اسٹاف ٹریننگ کی لاگت، کاروبار کی EDIسسٹم استعمال کرنے والی کمپنیوں اور ملکوں تک محدودیت،مستقل بیک اپ کی ضرورت، سسٹم کی سیکیورٹی اور دیگر ضروریات کا مہیا کرنا بھی اس سسٹم کے نفاذ کے مضمرات میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا حکومت اس سسٹم کے نفاذ پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے اور اس کے مضمرات کو سامنے رکھتے ہوئے تمام مسائل کے حل سسٹم کے نفاذ سے پہلے مہیا کرے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ EDIکے نفاذ کے نتیجے میں اگر قیمتوں میں آنے والی گرانی کا بندوبست اگر پہلے سے نہیں کیا گیا تو نہ صرف اسمگل شدہ اشیاء مارکیٹ میں تیزی سے سرایت کریں گی بلکہ رجسٹرڈ تاجروں کو شدید کاروباری نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، نیز حکومت کے محصولات حاصل کرنے کے ہدف میں شدید مشکلات پیش آئیں گی۔