آدابِ زندگی، سونے اور جاگنے کے آداب

771

مولانا یوسف اصلاحی
رات کے آخری حصے میں اُٹھنے کی عادت ڈالیے۔ نفس کی تربیت اور خدا سے تعلق پیدا کرنے کے لیے آخری شب میں اُٹھنا اور خدا کو یاد کرنا ضروری ہے۔ خدا نے اپنے محبوب بندوں کی یہی امتیازی خوبی بیان فرمائی ہے کہ راتوں کو اُٹھ کر خدا کے حضور رکوع اور سجود کرتے ہیں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ آپ اول رات میں آرام فرماتے اور اخیر شب میں اُٹھ کر خدا کی عبادت میں مشغول ہوجاتے۔
نیند سے بیدار ہونے پر یہ دُعا پڑھیے۔
ترجمہ: ’شکر و تعریف خدا ہی کے لیے ہے جس نے ہمیں مُردہ کردینے کے بعد زندگی سے نوازا اور اسی کے حضور اُٹھ کر حاضر ہونا ہے‘۔
جب کوئی اچھا خواب دیکھیں تو خدا کا شکر ادا کیجیے اور اس کو اپنے حق میں بشارت سمجھیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔ ’اب نبوت میں سے بشارتوں کے سوا کچھ باقی نہیں رہا‘۔ لوگوں نے پوچھا بشارت سے کیا مراد ہے۔ فرمایا۔ ’اچھا خواب‘ (بخاری) اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ ’تم میں جو زیادہ سچا ہے اس کا خواب بھی زیادہ سچا ہوگا‘۔ اور آپ نے یہ ہدایت بھی فرمائی کہ ’جب کوئی اچھا خواب دیکھو تو خدا کی حمد و ثنا کرو اور اس کو بیان کرو۔ اور دوست سے ہی بیان کرو‘۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی کوئی خواب دیکھتے تو صحابہ کرامؓ سے بیان فرماتے اور صحابہ کرام سے بھی فرماتے کہ اپنا خواب بیان کرو میں اس کی تعبیر دوں گا۔ (بخاری)
درود شریف کثرت سے پڑھیے۔ توقع ہے کہ خدا تعالیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے مشرف فرمائے۔
حضرت مولانا محمد علی مونگیریؒ نے ایک بار حضرت فضل رحمن گنج مراد آبادی سے سوال کیا کہ کوئی خاص درود شریف بتائیے جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار حاصل ہو تو فرمایا کوئی خاص درود نہیں ہے بس خلوص پیدا کرنا چاہیے۔ پھر کچھ تامل کے بعد ارشاد فرمایا۔ البتہ حضرت سید حسنؒ  کو اس درود کا عمل کارگر ہوا۔
ترجمہ: ’خدایا! رحمت نازل فرما محمدؐ پر اور ان کی آل پر ان تمام چیزوں کی تعداد کے بقدر جو تیرے علم میں ہیں‘۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’جس شخص نے خواب میں مجھے دیکھا اس نے واقعی مجھی کو دیکھا اس لیے کہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا‘۔ (شمائل ترمذی)
حضرت یزید فارسیؒ قرآن پاک لکھا کرتے تھے۔ ایک بار آپ کو خواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار نصیب ہوا۔ حضرت ابن عباسؒ حیات تھے۔ حضرت یزید نے ان سے ذکر کیا تو حضرت ابن عباسؓ نے اُن کو نبیؐ کی یہ حدیث سنائی کہ ’جس نے خواب میں مجھے دیکھا اس نے واقعی مجھی کو دیکھا اس لیے کہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا‘۔ پھر پوچھا ’تم نے خواب میں جس ذات کو دیکھا ہے اس کا حلیہ بیان کرسکتے ہو‘۔ حضرت یزیدؒ نے کہا ’آپؐ کا بدن اور آپؐ کا قد و قامت انتہائی متوازن تھا۔ آپؐ کا رنگ گندمی مائل بہ سفیدی تھا۔ آنکھیں سرمگیں، ہنستا خوبصورت، گول چہرہ، نہایت بھری ہوئی ڈاڑھی جو پورے چہرے کا احاطہ کیے ہوئے تھی، اور سینے پر پھیلی ہوئی تھی‘، حضرت ابن عباسؓ نے فرمایا ’اگر تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو زندگی میں دیکھتے تب بھی اس سے زیادہ حلیہ نہ بیان کرسکتے‘ (یعنی تم نے جو حلیہ بیان کیا وہ واقعی نبیؐ کا ہی حلیہ ہے) (شمائل ترمذی)۔
جب کبھی خدانخواستہ کوئی ناپسندیدہ اور ڈرائونا خواب دیکھیں تو ہرگز کسی سے بیان نہ کیجیے اور اس خواب کی برائی سے خدا کی پناہ مانگیں۔ خدا نے چاہا تو اس کے شر سے محفوظ رہیں گے۔ حضرت ابوسلمہؓ فرماتے ہیں کہ میں ناگوار خوابوں کی وجہ سے اکثر بیمار پڑجایا کرتا تھا۔ ایک روز میں نے حضرت ابوقتادہؓ سے شکایت کی تو آپ نے مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سنائی ’اچھا خواب خدا کی جانب سے ہوتا ہے، اگر تم میں سے کوئی اچھا خواب دیکھے تو اپنے مخلص دوست کے سوا کسی اور سے نہ بیان کرے اور اگر کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو قطعاً کسی کو نہ بتائے بلکہ جاگتے ہی اعوذباللہ من الشیطان الرجیم پڑھ کر تین بار بائیں جانب تھتکار دے اور کروٹ بدل لے۔ تو وہ خواب کے شر سے محفوظ رہے گا‘۔
(ریاض الصالحین، مسلم)
اپنے جی سے گھڑ کر جھوٹے خواب کبھی بیان نہ کیجیے۔ حضرت عبداللہ ابن عباسؓ کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’جو خواب دیکھے بغیر اپنی طرف سے گھڑ گھڑ کر بیان کرے گا اس کو یہ سزا دی جائے گی کہ جَو کے دو دانوں میں گرہ لگائے اور وہ ایسا کبھی نہ کرسکے گا‘۔ (مسلم)
اور آپؐ نے فرمایا ’یہ بہت بڑا بہتان ہے کہ آدمی ایسی بات کہے جو اس کی آنکھوں نے نہیں دیکھی ہے‘۔ (بخاری)
جب کبھی کوئی دوست اپنا خواب سنائے تو اس کی اچھی تعبیر دیجیے اور اس کے حق میں دُعا کیجیے۔ ایک آدمی نے ایک بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا خواب بیان کیا۔ تو آپ نے فرمایا۔ ’بہتر خواب دیکھا ہے اور بہتر تعبیر ہوگی‘۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم عام طور پر فجر کی نماز کے بعد پالتی مار کر بیٹھ جاتے اور لوگوں سے فرماتے جس نے جو خواب دیکھا ہو بیان کرے اور خواب سننے سے پہلے یہ الفاظ فرماتے۔
’اس خواب کی بھلائی تمہیں نصیب ہو، اور اس کی بُرائی سے تم محفوظ رہو، ہمارے حق میں خیر اور ہمارے دشمنوں کے لیے وبال ہو، اور حمد و شکر خدا ہی کے لیے ہے جو تمام عالموں کا ربّ ہے‘۔
کبھی خواب میں ڈر جائیں یا کبھی پریشان کن خواب دیکھ کر پریشان ہوجائیں تو خوف اور پریشانی دور کرنے کے لیے یہ دُعا پڑھیے اور اپنے ہوشیار بچوں کو بھی یہ دعا یاد کرائیے۔
حضرت عبداللہ ابن عمروبن العاصؓ کہتے ہیں کہ جب کوئی خواب میں ڈر جاتا یا پریشان ہو جاتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی پریشانی دور کرنے کے لیے یہ دعا تلقین فرماتے۔
ترجمہ: ’میں خدا ہی کے کلمات کاملہ کی پناہ مانگتا ہوں، اس کے غضب و غصے سے، اس کی سزا سے، اس کے بندوں کی برائی سے، شیاطین کے وسوسوں سے اور اس بات سے کہ وہ میرے پاس آئیں‘۔