سرزمین فلسطین اور یوم الارض لوڈ شیڈنگ ختم؟

301

حکمران مسلم لیگ کے نئے صدر اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کا یہ دعویٰ تو وقت کی گرد میں چھپ گیا کہ اقتدار ملا تو چند ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم کردیں گے۔ لیکن ان کے بڑے بھائی اور نا اہل قرار دیے گئے وزیر اعظم میاں نوازشریف تو اب بھی اپنے جلسوں میں بہ تکرار کہتے ہیں کہ دیکھو، ہم نے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کر کے اپنا وعدہ پورا کردیا۔ وہ نجانے کس ملک یا پاکستان کے کس حصے کی بات کرتے ہیں۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ پوری شدت سے مسلط ہے۔ سردیوں میں چونکہ بجلی کا استعمال کم ہو جاتا ہے چنانچہ لوڈ شیڈنگ بھی کم رہی۔ مگر اب گرمی کا پارا چڑھتے ہی لوڈ شیڈنگ کا عذاب عوام کی زندگی اجیرن کررہا ہے۔ پنجاب اور بالائی علاقوں میں تو ابھی گرمی کی شدت کم ہے لیکن کراچی سمیت پورے سندھ میں مارچ ہی میں شدید گرمی پڑنے لگی ہے اور بجلی کی آنکھ مچولی کا آغاز ہوگیا ہے۔ ابھی یہ حال ہے تو مئی جون میں جانے کیا ہو۔ ایک طرف گرمی اور دوسری طرف بجلی سے محرومی غضب ڈھا رہی ہے اور اس پر حکمرانوں کے یہ دعوے کہ ہم نے لوڈ شیڈنگ ختم کردی۔ کراچی اور سندھ کے کئی شہروں میں درجہ حرارت ابھی سے 40ڈگری ہوگیا ہے۔ کے الیکٹرک تو شروع سے بے لگام ہے۔ اس نے مختلف علاقوں میں غیر علانیہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 18گھنٹے تک پہنچا دیا اور اس پر یہ دعویٰ کہ 60فیصد علاقے کو لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ کردیا ہے۔ وہ علاقے کون سے ہیں ؟ یہ تو کراچی کا حال ہے، سندھ کے کئی شہروں میں 16,16 گھنٹے بجلی غائب ہو رہی ہے۔ اس پر ستم یہ کہ میٹرک کے امتحانات بھی شروع ہوگئے ہیں۔ امتحانی مراکز میں بجلی غائب اور گھروں میں امتحان کی تیاری بجلی کی عدم موجودگی میں مزید مشکل۔ کے الیکٹرک نے جن علاقوں کو مستثنیٰ قرار دیا ہے وہاں بھی 6,6گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی اطلاعات ہیں۔ بجلی نہ ہونے سے پانی کی فراہمی بھی متاثر ہو رہی ہے۔ عوام کی جان پر کئی عذاب ہیں۔ کے الیکٹرک نے بجلی کے بحران کی ذمے داری گیس کمپنی پر ڈال دی کہ وہ گیس نہیں فراہم کررہی۔ لیکن سوئی سدرن نے اس بیان کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گیس کی فراہمی میں کمی نہیں کی۔ اربوں روپے واجب الادا ہونے کے باوجود کے الیکٹرک کو گیس فراہم کی جارہی ہے۔ کے الیکٹرک بجلی کی تیاری میں فرنس آئل استعمال کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔ اگر وہ اپنے سارے ٹربائن چلائے تو کراچی میں ایک لمحہ کی لوڈ شیڈنگ نہ ہو۔ لیکن اس طرح اس کے منافع میں کمی آسکتی ہے اور کے ای ایس سی کو اس لیے تو نہیں خریدا کہ منافع میں کمی کی جائے،یہ تو مال کمانے کے لیے حاصل کی تھی اور حکمرانوں نے بھی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اس سال ملک بھر میں گرمی زیادہ شدت سے پڑے گی اور بارش بھی کم ہوگی۔ یعنی بحران دربحران عوام کامنتظر ہے اور ان کے زخموں پر مرچیں چھڑکنے کے لیے یہ دعویٰ کہ لوڈ شیڈنگ ختم کردی۔