اے سی سی اے کے زیر اہتمام ابھرتے ہوئے پاکستان کے لئے مباحثوں کا انعقاد

583

کراچی :اے سی سی اے نے مارچ 2018ء میں پاکستان لیڈر شپ کنورسیشن کے دوسرے ایڈیشن کا انعقاد کیا جس کے چھ مختلف ایونٹس تھے۔
اس کا موضوع ’’ابھرتے ہوئے پاکستان کے لئے مشترکہ وژن‘‘ تھا اور اس کے نمایاں باتوں میں 40 سے زائد ملکی اور غیر ملکی فکری رہنماؤں کی طرف سے اے سی سی اے کی عالمی تحقیق اور پیشہ ورانہ کاوشوں کی بنیاد پر پالیسی سفارشات کے لئے تجاویز پیش کرنا شامل تھا۔ اس کنورسیشن کو دنیا بھر میں ویب کاسٹ کیا گیا اور اس میں 15 سے زائد ممالک سے بھرپور شرکت ہوئی۔ کانفرنسوں کے بعد کارپوریٹ ڈنرز کا اہتمام کیا گیا اور نئے ممبران کیلئے تقاریب ہوئیں جہاں پر اے سی سی اے کے اراکین اور طلباء کو انعامات بھی دیئے گئے۔
اے سی سی اے کے ممبران نے ابھرتے ہوئے پاکستان کی اقتصادی و سماجی ترقی کیلئے نجی و سرکاری شعبہ کے ساتھ تعاون کا عہد کیا۔ ان کی بنیادی توجہ آئندہ پانچ سالوں میں جی ڈی پی کی اوسط 7 فیصد نمو اور پاکستان کی درجہ بندی کو عالمی مسابقتی انڈیکس اور کاروباری آسانیوں کیلئے پچاس سرفہرست ممالک میں لانے کے لئے ہے۔
اے سی سی اے نے پاکستان بھر میں سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے مطلوبہ اہم عناصر کو وضع کرنے میں معاونت کی ہے۔ چین کا بیلٹ اینڈ روڈ کے منصوبہ کے تحت سی پیک بہت اہم کردار ادا کرے گا۔ اے سی سی اے بی آر آئی ممالک کے ساتھ اپنی عالمی رسائی کو بروئے کار لاتے، پالیسی سازوں، دانشوروں اور کاروباری برادری کے ساتھ میل جول بڑھاتے ہوئے اپنی ترجیحات اور حکمت عملی ترتیب دے رہی ہے تاکہ سی پیک سے زیادہ سے زیادہ فوائد سمیٹے جا سکیں۔
اے سی سی اے نے سماجی و اقتصادی ترقی و خوشحالی کی جانب پاکستان کی پیش قدمی کو یقینی بنانے کے لئے مشاورت سے ایک روڈ میپ وضع کیا ہے۔ اس سلسلے میں ٹیکس اور فارن ایکسچینج ریگولیشن ریفارمز بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ عالمی مسابقتی رپورٹ 2017-18ء کے مطابق ٹیکس پالیسی اور ٹیکس جمع کرنے والے اداروں کی سوچ، کرپشن کے نقصانات پاکستان کی عالمی مسابقتی درجہ بندی اور کاروباری آسانیوں کی دوسری بڑی رکاوٹ ہیں۔ ماضی میں کرپشن کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں لیکن ٹیکسیشن سسٹم کو ایسا بنانے کی ضرورت ہے جس پر زیادہ سے زیادہ اعتماد ہو اور پالیسی اور ٹیکس وصولی کا نظام بڑی شفاف ہو۔ پاکستان میں آنے والی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں طریقہ کار کے حوالے سے اصلاحات ضروری ہیں تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاری پاکستان کی اقتصادی ترقی میں زیادہ سے زیادہ کردار ادا کر سکے۔
پاکستان کے نوجوانوں کے قدرتی ٹیلنٹ سے استفادہ کرتے ہوئے چوتھے صنعتی انقلاب کیلئے خود کو تیار کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان صارفین، صنوعات اور خدمات کے حوالے سے عالمی مارکیٹ میں بہت اہمیت کا حامل ہے اور ہم ترقی کے لئے اپنی پالیسیوں پر توجہ دے کر ڈیجیٹل اکانومی کیلئے پاکستان کے نوجوانوں کو تیار کر سکتے ہیں اور اس طرح پاکستان کی اقتصادی ترقی میں یہ نوجوان بہت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس کے لئے سماجی و اقتصادی شعبوں پر توجہ، تعلیم اور صحت اور خواتین کی اقتصادی ترقی میں شرکت کو اہمیت دینا ہوگی۔ اس سے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کار راغب ہوں گے۔ اے سی سی اے نے اس شعبہ میں بہت اہم اقدامات کئے ہیں اور مرکزی بینک کی حالیہ اصلاحات کے بارے میں آگاہی پیدا کی ہے۔ اس میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لئے تعاون فراہم کرنا، سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی پرائیویٹ ایکویٹی سے متعلقہ اقدامات اور اس پر عمل درآمد، پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ریٹیل پینٹریشن کی توسیع، مختلف خاندانی کاروباروں کی وراثت اور سٹارٹ اپ ایکو سسٹم سمیت علم کے تبادلے کے فورمز سمیت مختلف چیزیں شامل ہیں۔ پی ایل سی میں فکری رہنماؤں کا اجتماعی وژن اور ایجنڈا پوری اے سی سی اے برادری کی آواز ہے۔