ملک میں پانی کے بحران کے باعث کپاس کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ

620

کراچی  کپاس مارکیٹ کی ہفتہ وار جائزہ رپور ٹ کے مطابق ملک میں پانی کے بحران کے پیش نظر کپاس کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کا جا رہا ہے جبکہ گذشتہ ہفتے مقامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کے بھاؤ میں اتار چڑھاؤ کا رجحان بھی رہا ۔

ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے محتاط خریداری اور جنرز کی جانب سے اچھی کوالٹی کی روئی کے زیادہ بھاؤ طلب کرنے کی وجہ سے کاروباری حجم بھی کم ہوگیا اسکی ایک وجہ دن بدن اچھی کوالٹی کا اسٹاک کم ہونا بتایا جا رہا ہے ۔ دوسری جانب ٹیکسٹائل ملز کے بڑے گروپ بیرون ممالک سے روئی کے درآمدی معاہدے ہنوز کررہے ہیں

خاص طور پر امریکا سے ری کیپ روئی جو کم داموں میں دستیاب ہے اسکے معاہدے ہورہے ہیں، علاوہ ازیں بیرون ممالک سے کئے ہوئے درآمدی روئی کی شپمنٹ آرہی ہیں جسکی ادائیگی میں رقم لگ رہی ہے جسکے باعث مقامی کاٹن مارکیٹ میں مالی بحران بتایا جاتا ہے۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 7500 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔ صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 6300 تا 8000 روپے جبکہ پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 2600 تا 3100 رہا گو کہ پھٹی قلیل مقدار میں دستیاب ہے۔

cotton 12بین الاقوامی کپاس مارکیٹوں میں روئی کے بھاؤ میں اتار چڑھاؤ کے بعد استحکام رہا۔ کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ صوبہ سندھ میں پانی کی شدید کمی محسوس کی جارہی ہے تاہم جہاں پانی دستیاب ہے وہاں جزوی طور پر کپاس کی بوائی ہورہی ہے لیکن شدید گرمی کے باعث پودے جلنے کی شکایت کی جارہی ہے۔ صوبہ پنجاب کی حکومت نے اپریل مہینے سے پہلے کپاس کی بوائی پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ نسیم عثمان کے مطابق گزشتہ سال کے نسبت آئندہ سال روئی کی پیداوار میں اضافہ ہونے کی توقع ہے کیوں کہ اس سال کپاس کے کاشتکاروں کو پھٹی کے مناسب بھاؤ ملیں ہیں جبکہ دوسری جانب گنے کے کاشتکاروں کو گنے کے مناسب بھاؤ حاصل نہیں ہونے کی وجہ سے کاشتکار دل برداشتہ ہیں وہ کپاس کی فصل کی طرف راغب ہونگے اس سال روئی کی پیداوار ایک کروڑ 16 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے جو گزشتہ سال کے نسبت 8 فیصد زیادہ ہے۔