معیشت کوبچانے کیلئے حکومت ہنگامی بنیادوں پر پانی کے ذخائر تعمیر کرے ۔ شیخ عامر وحید

280

معیشت کو تباہی سے بچانے کیلئے حکومت ہنگامی بنیادوں پر پانی کے ذخائر تعمیر کرے 

اسلام آباد: اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کی وجہ سے پاکستان کی معیشت پانی پر زیادہ انحصار کر رہی ہے لیکن آئی ایم ایف کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پانی کی قلت کا سامنا کرنے والے ممالک میں پاکستان کا اب تیسرا نمبر ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اگر پانی کو ذخیرہ کرنے کے مناسب انتظامات نہ کئے گئے تو آنے والے وقتوں میں پاکستان کی معیشت پر اس کے شدید منفی اثرات مرتب ہوں گے

لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر ملک میں پانی کے ذخائر تعمیر کرنے کی کوشش کرے تاکہ معیشت کو ممکنہ تباہی سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ 1951میں پاکستان میں پانی کی فی کس دستیابی 5260کیوبک میٹر جو 2015تک کم ہو کر 940کیوبک میٹر تک آ گئی تھی اور اگر پانی کو ذخیرہ کرنے کے انتظامات نہ کئے گئے تو 2025تک پاکستان میں فی کس پانی کی دستیابی مزید کم ہوکر صرف860کیوبک میٹر تک پہنچ جائے گی جس کے معیشت اور عوام پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
شیخ عامر وحید نے کہا کہ واپڈا کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت کو ہر سال پانی کے ضائع جانے کی وجہ سے 25ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے کیونکہ پاکستان کے دریا ہر سال 145ملین ایکٹر فٹ پانی حاصل کرتے ہیں جس میں سے صرف 14ملین ایکٹر فٹ پانی کو ذخیرہ کیا جاتا ہے جبکہ باقی سب پانی ضائع جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے 70سال میں ملک میں صرف دو بڑے ڈیم تعمیر کئے گئے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پانی کو ذخیرہ کرنے کے بارے میں ہماری گذشتہ حکومتیں کتنی غافل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین نے پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے چھوٹے بڑے 87ہزار سے زائد ڈیم تعمیر کئے ہوئے ہیں جبکہ انڈیا نے تقریبا 3200 ڈیم تعمیر کئے ہوئے ہیں لیکن پاکستان نے پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے 15میٹر تک بلند صرف 150ڈیم تعمیر کئے ہیں جو مطلوبہ ضرورت سے بہت ہی کم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زیر زمین پانی کی سطح بھی اب تیزی سے نیچے جا رہی ہے اور اگر پانی کو ذخیرہ کرنے کے ذخائر جلد تعمیر نہ کئے گئے تو مستقبل میں پاکستان کی معیشت کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس وقت کل ترقیاتی فنڈ کا صرف 7فیصد پانی کے شعبے کیلئے مختص کیا ہو ہے جو مطلوبہ ضرورت سے بہت کم ہے لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو پانی کی قلت سے بچانے اور ملک میں چھوٹے بڑے ڈیم تعمیر کرنے کیلئے کل ترقیاتی بجٹ کا کم از کم 20فیصد پانی کے شعبے پر خرچ کیا جائے تا کہ پاکستان پانی کے بحران پر قابو پر سکے اور معیشت و عوام کو تباہ کن نتائج سے محفوظ رکھا جا سکے۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر محمد نوید اور نائب صدر نثار مرزا نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے اپنے حالیہ اجلاس میں نیشنل واٹر پالیسی برائے 2018-30کو اپنانے پر اتفاق کیا ہے جو خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ پالیسی میں پانی کو ذخیرہ کرنے اور ضائع جانے والے پانی کی مقدار کو کم کرنے کیلئے جو اہداف رکھے گئے ہیں ان کو عملی جامہ پہنانے کیلئے مرکزی اور صوبائی حکومتیں ہنگامی بنیادوں پر کوششیں تیز کریں تا کہ پاکستان کی معیشت اور عوام کو پانی کی قلت کی وجہ سے مزید نقصانات و مسائل سے بچایا جا سکے۔