اٹک میں نئی انتخابی حلقہ بندیاں انتہائی بوگس، غیر فطری اور غیر آئینی ہیں کل جماعتی کانفرنس

194

اٹک (وقائع نگار خصوصی) نئی انتخابی حلقہ بندیاں انتہائی بوگس، غیر فطری اور غیر آئینی ہیں، کسی کو قابل قبول نہیں، الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ حقیقی اور زمینی حقائق اور آئینی تقاضوں کو مدنظر رکھ کر انتخابی حلقہ بندیاں تشکیل دیں۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ضلع اٹک کے تحت دفتر ضلع المرکز اسلامی اٹک میں منعقدہ کل جماعتی کانفرنس میں مشاورت کے دوران کیا گیا، کل جماعتی مشاورت میں جماعت اسلا می کے علاوہ ایم ایم اے میں شامل سبھی جماعتوں کے علاوہ پی ٹی آئی، عوامی تحریک اور دیگر جماعتوں نے شرکت کی۔ ایک بات مشترکہ طور پر جو سامنے آئی چھوٹی بڑی تمام پارٹیوں کو نئی انتخابی حلقہ بندیوں پر شدید اعتراض اور تحفظات تھے۔ امیر جماعت اسلامی ضلع اٹک سردار امجد علی خان نے کہا کہ انتخابات میں تمام جماعتوں نے حصہ لینا ہے، ہر ایک کو اعتراض ہے کہ حلقہ بندیاں غیر فطری اور غیرآئینی ہیں۔ نائب امیر ضلع و صدر سیاسی کمیٹی اقبال خان نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کے مطابق فطری تقاضوں اور زمینی حقائق کو مد نظر نہیں رکھا گیا، مرکز سے چار کلومیٹر کی آبادی 70/60 کلومیٹر دور پھینک دیا، چھوئی گڑیالہ، سرگ سالار اور بوٹا اکھوڑی جو ضلع مرکز سے 7 سے 10 کلو میٹر کے فاصلے پر ہیں ان کو اکٹھا کر کے جنڈ کے ساتھ ملا دیا گیا، جو انتہائی ظالمانہ اقدام ہے۔ حضرو، حسن ابدال، فتح جنگ، پنڈیگھیب اور جنڈ سبھی لوگ متاثر ہیں۔ مولانا شیر زمان، عوامی تحریک کے عبدالجبار دانش جماعت الدعوت کے مولانا عبد الغنی، جے یو پی کے ڈاکٹر ضیا نورانی، پی ٹی آئی کے ٹھیکیدار حفیظ الرحمن اور پی ٹی آئی کے طاہر ایڈووکیٹ نے اظہار خیال کرتے ہوئے جماعت اسلامی کی کاوشوں کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اپنے اپنے اعتراضات الیکشن کمیشن میں داخل کرا دیے ہیں اور ایک دو دنوں میں درخواست دائر کردیں گے۔ مشاورت میں پی پی 1- اٹک سے جماعت اسلامی کے امیدوار محمد اقبال ملک اور اقبال خان دونوں نے اس حوالے سے بھر پور تگ و دو کی جنہیں سراہا گیا۔ مشاورت میں جمعیت طلبہ عربیہ، جے ٹی آئی،اسلامی جمعیت طلبہ اور جے آئی یوتھ کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔