پہروں میں کرکٹ

235

ایک مرتبہ پھر سخت سیکورٹی میں کرکٹ شروع ہوگئی ہے۔ کراچی کا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں کرکٹ کا واحد بین الاقوامی معیار کا اسٹیڈیم شہر کے وسط میں ہے جس کی وجہ سے بہت سی پریشانیاں ہوتی ہیں۔ پی ایس ایل کے حوالے سے تو یہ تصور تھا کہ ایک دن کی بات ہے اور بین الاقوامی کرکٹ کے لیے راستہ ہموار ہورہاہے لیکن اب تو مسلسل تین روز تک یہی حال رہے گا۔ اتوار کا دن تو کسی کو پتا چلتا ہے کسی کو نہیں جسے گلشن، گلستان جوہر جامعہ کراچی، وغیرہ سے یا سبزی منڈی سے جناح اسپتال جانا ہو یا عباسی اسپتال تو وہ تین روز انتظار کرے، سبزی منڈی کے سامنے اور آغا خان، لیاقت نیشنل کے عقب کا وسیع علاقہ مشرق سینٹر، سوک سینٹر کے عقب کا وسیع علاقہ تین روز کے لیے بند۔ اس کی وجہ سے دوسری سڑکوں پر دباؤ اس حد تک بڑھ گیا کہ شاہراہ فیصل پر ائرپورٹ سے راشد منہاس روڈ تک کا سفر 40 منٹ میں طے ہورہاہے۔ رات کے وقت تو موسم خوشگوار ہوتا ہے پیر اور منگل کو کیا ہوگا۔ دفاتر جانے اور واپس آنے والوں کا کیا حال ہوگا اس حوالے سے کسی کو فکر نہیں۔ بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی زندہ باد کے نعروں کی گونج میں عوام کو دباکر رکھ دیا گیا ہے۔ یہ کیسی تفریح ہے کہ لوگوں کو قید کرکے کامیابی کے دعوے کیے جائیں۔ اگلے دو دن بھی کسی نہ کسی طرح کٹ جائیں گے لیکن اسپورٹس بورڈ، حکومت اور اب ہر معاملے میں مجبوراً مداخلت کرنے والے چیف جسٹس بھی اس کا حل تلاش کریں۔ پہلے کراچی میں ہر گلی، سڑک میدان میں پہروں کرکٹ ہوتی تھی اب پہروں میں کرکٹ ہوتی ہے۔