آل پاے پی بی ایف نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مناسب کمی کا مطالبہ کر دیا 

557

10-petrol
کراچی ۔آل پاکستان بزنس فورم (اے پی بی ایف) کے صدر ابراہیم قریشی نے عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے تناسب سے عوام کو پورا ریلیف نہ دیئے جانے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے اوگرا کی سفارشات پر پٹرول کی قیمت میں 5.26 روپے کی کمی کرنے کی بجائے محض 2 روپے کی کمی پر اکتفاء کیا۔ پیر کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اوگرا نے حکومت کو بھجوائی گئی سمری میں سفارش کی تھی کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 فیصد کمی کی جائے جس سے پٹرول کا ریٹ 82 روپے فی لٹر تک ہو سکتا تھا لیکن بدقسمتی سے حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں رواں ماہ سے 2 روپے فی لیٹر کمی کی منظوری دی جبکہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمتوں میں کمی کی بجائے انہیں مارچ کے مہینے کی سطح پر برقرار رکھا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اقتدار کے دوران بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی بیشی کے باعث ملک میں مقامی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ رہا اور موجودہ حکومت صارفین کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے ذریعے ریلیف دینے میں ناکام رہی اور تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا فائدہ خود اٹھایا۔
ابراہیم قریشی نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتیں گزشتہ سالوں کے دوران تیل پیدا کرنے والے ممالک میں خراب حالات کے باعث اتار چڑھاؤ کا شکار رہیں اور بین الاقوامی سطح پر تیل کی بجائے توانائی کے دیگر ذرائع کی طرف رجحان رہا لیکن حکومت پاکستان نے تیل کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ عوام پر ڈالا لیکن جب قیمتیں کم ہوئیں تو عوام کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت صارفین سے پٹرولیم لیوی اور جنرل سیلز ٹیکس سمیت دو طرح کے ٹیکس وصول کئے جا رہے ہیں۔ حکومت ہائی سپیڈ ڈیزل پر 31 فیصد جنرل سیلز ٹیکس وصول کر رہی ہے جو کہ بہت زیادہ ہے۔ ہائی سپیڈ ڈیزل زرعی اور ٹرانسپورٹیشن کے شعبوں میں استعمال ہوتا ہے جس سے ان شعبوں پر منفی اثر پڑتا ہے جبکہ دیگر پٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت 8 روپے فی لیٹر ایچ ایس ڈی پر، 10 روپے پٹرول پر، 6 روپے لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) اور 3 روپے مٹی کے تیل پر پٹرولیم لیوی کی مد میں وصول کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں گزشتہ سات ماہ کے دوران 19 روپے فی لیٹر بڑھی ہیں۔ یہ اضافہ ریگولیٹرز کی سفارشات پر آنکھیں بند کر کے کیا گیا لیکن جب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی سفارش کی گئی تو اس پر پوری طرح عمل درآمد نہیں کیا گیا اور جتنی کمی تجویز کی گئی اتنی کمی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگست 2017ء میں اوگرا نے حکومت کو سفارش کی کہ پٹرول کی قیمت 3.67 روپے اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 5.07 روپے فی لیٹر کم کی جائے لیکن حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں کی اور صارفین اور عوام کو فائدہ نہیں پہنچایا گیا۔ ماضی میں بھی حکومت عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود عوام کو ریلیف نہیں دیا اور بھاری ٹیکس نافذ کئے جس کا بوجھ عوام پر پڑا۔