جناح سندھ میڈیکل یونی ورسٹی: پاکستان میں پہلی بار طبی عملے پر تشدد سے متعلق ملک گیر سروے کا آغاز

318

کراچی (اسٹاف رپورٹر) طبی عملے پر تشدد کے حوالے سے پاکستان میں پہلی بار ملک گیر سروے کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں طبی عملے پر ہونے والے تشدد کی مختلف اقسام کو جمع کیا جائے گا، تشدد کو روکنے کے لیے طبی عملے کو تربیت دی جائے گی اور سفارشات بھی مرتب کی جائیں گی۔ ان خیالات کا اظہار جناح سندھ میڈیکل یونی ورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طارق رفیع نے قومی سروے کے حوالے سے یونی ورسٹی میں منعقدہ میٹنگ سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے تعاون سے کیے جانے والے ملک گیر سروے میں جناح سندھ میڈیکل یونی ورسٹی، خیبر میڈیکل یونی ورسٹی، یونی ورسٹی آف لاہور اور اسریٰ یونی ورسٹی اسلام آباد کے ماہرین شامل ہیں جو اپنے صوبوں میں شعبہ طب سے وابستہ 8 ہزار افراد کے انٹرویو کریں گے جب کہ جناح سندھ میڈیکل یونی ورسٹی کے ماہرین طبی عملے کو تربیت دیں گے۔ یونی ورسٹی کی پرو وائس چانسلر اور پراجیکٹ کی مرکزی تحقیق کار پروفیسر لبنیٰ بیگ نے کہا کہ 2014ءسے یونی ورسٹی آئی سی آر سی کے ساتھ کام کر رہی ہے، اس دوران ایک اسٹڈی میںانکشاف ہوا کہ طبی عملے پر بہت تشدد کیا جاتا ہے، انہیں گالم گلوچ، دھکم پیل، دھونس، دھمکی اور مار پیٹ کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ان کے سامنے ایمبولینس اور اسپتالوں میں توڑ پھوڑ کی جاتی ہے جو تشدد کے زمرے میں آتا ہے تاہم اس حوالے سے ملک میں کوئی ڈیٹا موجود نہیں، جس پر آئی سی آر سی کے تعاون سے پہلی بار پورے ملک میں ایک قومی سروے کیا جا رہا ہے جس میں تشدد کا ڈیٹا سامنے آئے گا جس کے بعد ترقی یافتہ ممالک میں طبی عملے کو دی جانے والی تربیت کو سامنے رکھ کر موڈیولز ترتیب دیے جائیں گے اور عملے کو تربیت دی جائے گی کہ وہ مریضوں سے کیسے ڈیل کریں، تشدد کیسے پہچانیں، کیسے تشدد کو روکیں یا کم کریں، اگر متاثر ہوں تو کہاں اور کس طرح رپورٹ کریں اور خود کو تشدد سے دور رکھ کر کیسے زخمیوں اور مریضوں کو طبی امداد دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سروے کے بعد سفارشات مرتب کی جائیں گی، اس سے قبل کراچی میں طبی عملے پر تشدد کو روکنے کے حوالے سے سفارشات مرتب کی تھیں جن میں طبی عملے کی استعداد میں اضافہ، اسپتالوں کی سیکورٹی میں بہتری، ہنگامی حالات میں مریضوں کی حالت کے مطابق ترجیح دینے کا طریقہ کار، قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بہتر رابطے، عوامی آگہی کی مہمات، موجودہ قانونی ڈھانچے میں بہتری، متاثرین کے لیے نفسیاتی سپورٹ اور عوامی رابطے میں بہتری جیسی سفارشات کی گئی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی سروے کے پہلے مرحلے پر عملے کو ڈیٹا جمع کرنے کی تربیت دینا گزشتہ ہفتے سے شروع کر دی ہے، دوسرے مرحلے پر ڈیٹا جمع کیا جائے گا جب کہ تیسرے اور آخری مرحلے پر سفارشات مرتب کی جائیں گی جس پر عمل در آمد سے ملک میں طبی عملے پر ہونے والے تشدد میں خاطر خواہ کمی لائی جا سکے گی۔