مشیر خزانہ کی بے پروائی

269

پاکستان کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان کی ساری امداد بھی روک لے تو ہمیں پروا نہیں۔ انہوں نے زبردست بات کہی ہے کہ امریکا و بھارت ملک پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ چند لاکھ ڈالر کی خاطر ہم اپنی سیکورٹی اور قومی مفاد داؤ پر نہیں لگا سکتے۔ برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کو انٹرویو میں انہوں نے جو باتیں کہی ہیں کیا پاکستانی حکومت کو یہ باتیں پہلی مرتبہ معلوم ہوئی ہیں؟ یا امریکا کو یہ باتیں نہیں معلوم؟ وہ کہتے ہیں کہ پاکستان دنیا کا ساتواں بڑا ملک ہے۔ ساتھ ہی ایٹمی طاقت ہے پاکستان کی فوج دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے۔ اور یہ کہ پاکستان خطے میں امن کے لیے کوششیں کررہا ہے۔ یہاں تک تو بات زور دار طریقے سے کہی گئی اس کے بعد وہی روایتی رونا شروع کردیا کہ پاکستان کی خدمات اور قربانیوں کا اعتراف نہیں کیا جاتا۔ مشیر خزانہ تو چند برس قبل ہی سیاست میں متعارف ہوئے ہیں لیکن انہوں نے بھی وہ وتیرہ اختیار کیا ہے جو عام طور پر پاکستانی حکمرانوں کا ہے۔ اگر پاکستانی حکمرانوں نے پاکستان کی اس قوت کو پاکستان کی قوت بنایا ہوتا تو امریکا سمیت دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کے ساتھ نا انصافی نہیں کرسکتی تھی۔ اصل بات تو یہ ہے کہ ہمارے حکمران پاکستان اور اس کے عوام کی قوت کے بجائے امریکا اور بھارت کی قوت سے خوفزدہ رہتے ہیں۔ ایسے حکمران کبھی اس قسم کے کاغذی جملوں کو بروئے کار نہیں لاسکتے کہ پاکستان کی ساری امداد بھی روک لی جائے تو پروا نہیں۔ ویسے ہمارے حکمرانوں نے کسی معاملے میں کب پروا کی ہے۔ ڈھیروں قرضے لے کر بھی پاکستان کے حکمرانوں نے پروا نہیں کی کہ یہ قرضے کون ادا کرے گا۔ لہٰذا قرضے لے کر ملکی ترقی کے سہانے خواب عوام کو دکھا کر بہت سے سیاسی رہنما اور حکمران کمیشن پکا کر کے نکل جاتے ہیں پھر قرضوں کی ادائیگی عوام یا اگلی حکومتوں کا مسئلہ بن جاتی ہے۔ لیکن حکمران یکساں ذہنیت کے مالک ہوتے ہیں وہ بھی کوئی پروا نہیں کرتے اور مزید قرضے لے کر پرانے قرضے ادا کرنا شروع کردیتے ہیں۔ مفتاح اسماعیل تو ٹافیاں بیچ رہے تھے ایک بار پھر انہیں یاد دلانے کے لیے بتایا جارہا ہے کہ قومی مسائل اور ٹافیاں بیچنا الگ الگ معاملات ہیں۔ وہ یہ بات جانتے ہوں گے کہ پاکستانی حکمران اور فوج امریکی تعاون اور امداد پر کتنا انحصار کرتے ہیں۔ اور انہیں یہ بھی معلوم ہوگا کہ یہ فیصلہ ان کی سطح کا فرد نہیں کرسکتا کہ امریکی امداد بند ہونے پر بے پروائی کا اظہار کیا جائے۔ سننے اور پڑھنے میں تو یہ باتیں اچھی لگتی ہیں لیکن جس روز ہمارے حکمران خود پاکستان کی طاقت پہچان لیں گے اس روز پوری قوم بے پروا ہو جائے گی۔