پاکستان کے اسلامی تشخص کی حفاظت کیلیے ایم ایم اے کی بحالی بڑی خوشخبری ہے

165

فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی)جماعت اسلامی کے ضلعی امیر سردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کے اسلامی تشخص کی حفاظت اور ملک میں جمہوری استحکام کے لیے متحدہ مجلس عمل کی بحالی ملک و قوم کے لیے بہت بڑی خوشخبری ہے ،آج تک کسی دینی جماعت کے رہنما کا نام قرضے معاف کروانے والوں کی لسٹ میں نہیں آیا،دینی جماعتوں کا اتحاد 2018ء کے انتخابات میں ایک بڑی قوت بن کر ابھرے گا، پاکستان اس وقت چاروں طرف سے خطرات میں گھرا ہوا ہے، صرف دینی جماعتوں کی دیانت دار قیادت ہی ملک کو موجودہ سیاسی و معاشی بحرانوں سے نکال سکتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ایم اے میں شامل جماعتوں کے مقامی قائدین کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس سے جے یو آئی کے ضلعی امیر سید ذکریا شاہ،امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث مولانا عبدالرشید حجازی،جے یو پی کے سنیئر نائب صدر علامہ منظور ساقی، تحریک اسلامی کے جنرل سیکرٹری صفدر علی شان، جماعت اسلامی کے نائب امیر رائے اکرم کھرل، غلام عباس خان اورجنرل سیکرٹری رانا وسیم سمیت ایم ایم اے میں شامل جماعتوں کے دیگر نمائندوں نے بھی خطاب کیا۔اجلاس میں جڑانوالہ میں جی سی یونیورسٹی کی طالبہ اور ایک اور معصوم بچی کا اغواء اور زیادتی کے بعد قتل پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ کی غفلت اور لاپروائی قرار دیاگیا۔ایم ایم اے کے راہنماؤں نے کہا کہ نظام مصطفی کے سوا امن و انصاف کا اور کوئی راستہ نہیں ۔ ہم دنیا کو اسلام کے مطابق امن ، ترقی و خوشحالی اور عدل و انصاف کے اصول بتائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مقتدر طبقے نے عوام پر ستر سال تک راج کیاہے لیکن پاکستان کو جہالت ، غربت ، بے روزگاری اور دنیا بھر میں اپنی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے بدنامی کے سوا کچھ نہیں دیا ۔غلط پالیسیوں اور بد نیتی پر مبنی ریاستی نظام کی وجہ سے پاکستان دشمن قوتیں دہشتگردی کا نیٹ ورک مضبوط بناچکی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کی وجہ آئے دن کوئی نہ کوئی بحران سر اٹھا لیتا ہے جس کی سزا قوم کو بھگتا پڑتی ہے، حکمرانوں نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے ،محرومیوں اورمجبوریوں میں جکڑ ے ہوئے عوام انتہائی پریشانی اور بے چینی کا شکار ہیں ،حکمران ٹولے نے عوام کی خوشیاں چھین کر انہیں مسائل کے حوالے کردیا ہے ، غریب پر تعلیم ،صحت روز گار اور انصاف کے دروازے بند ہیں ، دولت کے بل بوتے پر اقتدار کے ایوانوں میں پہنچنے والے دونوں ہاتھوں سے قومی خزانہ لوٹتے ہیں اور ملک سے باہر منتقل کر دیتے ہیں جبکہ عام آدمی دووقت کے کھانے سے محروم ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب قوم کو اپنے دوست اور دشمن کی پہچان کر لینی چاہیے ۔ 70 سال سے برسراقتدار طبقے نے انہیں محرومیوں ، مایوسی اور بھوک وننگ کے سوا کچھ نہیں دیا ۔اب حالات کا تقاضا ہے کہ ملک میں وسیع پیمانے پر تبدیلی لانے کے لیے اس ظالمانہ اور استحصالی نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے اور اس کی جگہ اسلام کا منصفانہ و عادلانہ نظام رائج کیاجائے۔