پاکستان اور ایران کے درمیان بینکنگ چینل دو ہفتوں میں بحال ہوجائیں گا،گورنر اسٹیٹ بینک 

499

کاشتکاروں کو طویل مدت کے سود سے پاک قرض کی بنیاد پر فراہم کردئیے جائیں، رفیق سلیمان

رائس ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن کے وفد نے چیئرمین ریپ چوہدری سمیع اللہ کی قیادت میں گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ سے ملاقات کی
گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے جواب میں ریپ کے وفد کو بتایا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان بینکنگ چینل انکی طرف سے اس معاملے میں پیشرفت جاری ہے اور امید ہے کہ آئندہ دو ہفتوں میں دونوں ممالک کے درمیان بینکنگ چینل کے سلسلے میں پاکستان کی طرف سے معاملات بحال ہوجائیں گے جو کہ ہمارے لئے خو ش آئند بات ہے ۔ رفیق سلیمان نے بتایا کہ ہمارے کاشتکاروں کے پاس چاول کی جدید مشینری نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں اچھے معیار کے چاول کی فراہمی میں مشکلات ہیں ۔

انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ چاول کی اسٹوریج کیلئے سائلوز (SILOS) اور ڈرائر کاشتکاروں کو طویل مدت (Long Term)کے سود سے پاک قرض کی بنیاد پر فراہم کردئیے جائیں تو ہمیں امید ہے کہ ہمارے ملک سے چاول کی بر آمدات میں کم از کم پانچ سو ملین ڈالر کا اضافی قیمتی زر مبادلہ حاصل ہوسکتا ہے ۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ اسوقت اسٹیٹ بینک 6فیصد مار ک اپ کی شرح پر طویل مدتی قرض فراہم کر سکتا ہے ۔ رفیق سلیمان نے بتایا کہ ہمارے ملک میں 3500سے زیادہ چاول کی ملیں ہیں تاہم REAPکی سفارش پر فی الحال آزمائشی بنیادوں پر 25کاشتکار وں کو ڈرائر کی خریداری کیلئے چار فیصد مارک اپ پر طویل مدتی قرض فراہم کیا جائے جبکہ باقی دو فیصد مارک اپ کی ادائیگی کا انتظام ایسو سی ایشن کرے گی ۔

اس آزمائشی تجربے کو دیکھتے ہوئے امید ہے مزید کاشتکار بھی یہ سہولت حاصل کرنے کیلئے آگے آئیں گے۔ رائس ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن آف پاکستان REAPکے ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد نے چیئرمین REAPچوہدری سمیع اللہ کی قیادت میں گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں سینیئر وائس چیئرمینREAP رفیق سلیمان ، ممبران مینیجنگ کمیٹی صفدر حسین مہکری اور حسن عزیز کے علاوہ میاں اقبال عزیز اور پیر سید ناظم حسین شاہ بھی موجود تھے ۔ چیئرمین REAPنے مختصر نوٹس پر اس ملاقات کیلئے وقت دینے پر گورنر اسٹیٹ بینک کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے بتایا کہ گذشتہ کئی سالوں کے بعد رواں مالی سال میں چاول کی بر آمدات کے اعداد و شمار حوصلہ افزاء ہیں اور امید ہے کہ اس سال ہم 2ارب ڈالر کا ہدف حاصل کرلیں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایران باسمتی چاول کی بہت پر کشش مارکیٹ ہے ۔ سال 2010میں پاکستان سے ایران کو ساڑھے سات لاکھ سے آٹھ لاکھ ٹن چاول بر آمد کیا جاتا تھا مگر اب چاول کی بر آمدات ایک لاکھ ٹن سے بھی کم ہوچکی ہیں جسکی سب سے اہم وجہ پاکستان اور ایران کے درمیان بینکنگ چینل کی سہولیات کی عدم موجودگی ہے انہوں نے بتایا کہ REAPکا 14ممبران پر مشتمل ایک تجارتی وفد چیئرمین REAPکی قیادت میں 8اپریل 2018کو ایران کے دورے پر جارہا ہے لہذا انہوں نے اس سلسلے میں گورنر اسٹیٹ بینک سے خصوصی تعاون کی درخواست کی۔