مہران ہائی وے کی تباہی

225

اسپتال چورنگی سے شروع ہونے والی مہران ہائی وے جو مشین ٹول فیکٹری کالونی، زون پروسیسنگ یونٹ تا پورٹ قاسم جاتی ہے، اس اہم ترین شاہراہ کے اطراف میں بڑی بڑی صنعتیں اور بے شمار کارخانے واقع ہیں۔ لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ مہران ہائی وے اپنی تعمیر کے ابتدائی دنوں کے اندر اندر ناقص تعمیراتی مٹیریل کے استعمال کے باعث کھنڈر کا منظر پیش کررہی ہے۔ آئے دن ہونے والے جان لیوا ٹریفک حادثات نے مہران ہائی وے کو خونیں شاہراہ میں تبدیل کر ڈالا ہے۔ اسپتال چورنگی تا بھینس کالونی یہ سڑک بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ بڑے بڑے نہایت ہولناک گڑھے چھوٹی گاڑیوں اور موٹر سائیکل سواروں کے لیے موت کا کنواں بن چکے ہیں۔ روزانہ ہونے والے حادثے کی بنا پر علاقہ خوف و ہراس میں مبتلا ہے۔
حکومتی ذمے داران سے خصوصی طور پر درخواست ہے کہ ازراہِ کرم ہنگامی بنیادوں پر مہران ہائی وے کی تعمیر ممکن بنائی جائے۔ اس شاہراہ کی تعمیر میں استعمال کیے گئے ناقص مٹیریل کی تحقیقات کرتے ہوئے سدباب کیا جائے تا کہ اس مصروف ترین سڑک کی تعمیر میں دوبارہ کوتاہی اور کرپشن نہ ہوسکے۔ اس کے ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ بھینس کالونی سے گزرنے والی مہران ہائی وے کی دونوں جانب بڑی تعداد میں اسکول اور اسپتال واقع ہیں۔ جہاں سے دن بھر غیر قانونی طور پر بھاری بھرکم مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت انتہائی ہولناک امر ہے۔ ہر گزرتے سال حادثات کی بڑھتی ہوئی شرح خطرے کی گھنٹی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان ہیوی ٹرانسپورٹ کو رات 12 بجے آنے جانے کا پابند بنایا جائے تا کہ قیمتی انسانی جانوں کا تحفظ کیا جاسکے۔
صالحہ سراج، بن قاسم ٹاؤن، کراچی