مجھے ایک کپڑوں کا پارسل اسلام آباد بھجوانا تھا۔ میری رہائش واقع گلشن جمال میں ہے جہاں پاکستان پوسٹ کا ایک فرنچائز موجود ہے۔ سوچا کہ فرنچائز پوسٹ آفس سے بھجوانے میں دیر، سویر ہوسکتی ہے۔ پارسل کو بروقت بھی پہچانا مقصود تھا۔ سو، میں نے پارسل سٹی جی پی او 74000 واقع بولٹن مارکیٹ، تالپور روڈ کے توسط سے 21 فروری کو اول ٹائم میں سٹی جی پی او کے ذریعے اسلام آباد کے لیے بک کروایا، جس کی رسید نمبر 710 ہے۔ عام حالات میں پارسل تیسرے دن ڈلیور ہوجاتا ہے لیکن میرا یہ پارسل پورے پانچ دن بعد یعنی مورخہ 26 فروری کی شام کو ڈلیور کیا گیا اور پارسل کے بروقت نہ پہنچنے پر مجھے کافی مشکلات اور اذیت اُٹھانا پڑی۔ پاکستان پوسٹ ہمارا قومی اثاثہ ہے، آج بھی جب کہ وطن عزیز میں کوریئرز کمپنی کا جال بچھا ہوا ہے لوگ ڈاکخانے پر اعتماد اور بھروسا کرتے ہیں لیکن ڈاکخانے کا عملہ آج بھی پتھر کے دور میں جی رہا ہے۔ کوریئرز کمپنیز کے سخت مسابقتی دور میں ڈاکخانے کے عملے کا صارفین کے ساتھ رویہ غیر ہمدردانہ اور درشت ہے۔ صارف کھڑا ہے، عملہ چائے پیتا رہتا ہے، خوش گپیوں میں مصروف نظر آتا ہے۔ آج بھی ڈاکخانہ نہ بروقت کھلتا ہے، نہ بروقت بند ہوتا ہے۔ پارسل کاؤنٹر ایک مشقتی کام ہے لیکن سٹی جی پی او نے اس کاؤنٹر پر عملے کے سب سے زیادہ سن رسیدہ آدمی کو تعینات کیا ہوا ہے، میں نے خود مشاہدہ کیا کہ دس کلو سے بڑا پارسل آتا تھا تو بڑے صاحب جھک، جھک کرنے لگ جاتے تھے اور بادل نخواستہ پارسل لینا پڑ جائے تو زور سے زمین پر پٹک کر رکھتے تھے۔ کیا پوسٹ ماسٹر جنرل سندھ اور پوسٹ ماسٹر صاحب سٹی GPO میری معروضات پر توجہ دینا پسند فرمائیں گے۔
بیگم ناہید ناصر، گلشن جمال، مین راشد منہاس روڈ کراچی