کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) حکومت سندھ نے بلدیہ عظمٰی کراچی کی طرف سے تجاوزات کے خاتمے اور مشینری کی خریداری کے لیے ایک ارب 20 کروڑ روپے ادا کرنے کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے‘ تاہم کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی ( کے ڈی اے ) کو غیرقانونی تعمیرات کو ختم کرنے کے لیے 5 کروڑ روپے جاری کردیے ہیں۔یادرہے کہ کے ایم سی کے میٹروپولیٹن کمشنر نے 16 فروری کو ایک خصوصی مراسلے کے ذریعے صوبائی حکومت سے تجاوزات ہٹانے کے لیے ایک ارب 20 کروڑ ادا کرنے کی درخواست کی تھی‘ درخواست میں غیر قانونی تجاوزات کے خاتمے کیلیے عدالت عظمیٰ کے حکم کو جواز بنایا تھا۔ اسی طرح کراچی ڈیولپنمٹ اتھارٹی نے بھی ایک ارب 50 کروڑ ) دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت نے کے ایم سی کو مزید کوئی رقم رواں سال کے بجٹ کے دوران ادا کرنے سے انکار کردیا ہے اور میٹروپولیٹن کمشنر سے حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے فنڈر کا حساب طلب کرلیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اس بات پر نالاں ہے کہ بلدیہ عظمی کی طرف سے نہ تو نالوں کی مناسب صفائی کرائی جاتی ہے اور نہ ہی تجاوزات ہٹانے کے لیے سخت کارروائی کی جاتی ہے جبکہ اس کی جانب سے مسلسل فنڈز فراہم کیے جانے کے مطالبات کیے جاتے ہیں۔ اس ضمن میں جب نمائندہ جسارت نے سندھ کے سیکرٹری بلدیات محمد رمضان اعوان سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا ہے کہ یہ بات درست ہے کہ” کے ایم سی والے ہمیشہ پیسے مانگتے رہتے ہیں۔ لیکن تجاوزات ہٹانے کے لیے کوئی ریکوسٹ انہیں موصول نہیں ہوئی۔ محمد رمضان اعوان نے بتایا ہے کہ کے ڈی اے کی جانب سے انکروچیمنٹ اور غیر قانونی چائنا کٹنگ کے خاتمے کے لیے ایک ارب 50 کروڑ مانگے گئے تھے جس پر 5 کروڑ روپے انہیں جاری کیے جاچکے ہیں۔