بلدیہ عظمیٰ کے کئی محکموں میں منظم بد عنوانیوں کا انکشاف

225

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ سٹی وارڈن سمیت کئی دیگر ڈپارٹمنٹ میں منظم بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ انکشاف محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے جاری تحقیقات کے نتیجے میں ہوا۔ ابتدائی انکوائری کے بعد محکمہ اینٹی کرپشن نے کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم کے ذریعے ڈائریکٹر سٹی وارڈن عمران احمد راجپوت اور ڈپٹی چیف احمد کو12 اپریل کو طلب کرلیا ہے تاہم معلوم ہوا ہے کہ عمران احمد ولد شہاب مبینہ طور پر6 اپریل کو امارات ائر لائن کی فلائٹ نمبر ای کے 605 سے کراچی سے دبئی چلا گیا ہے۔ عمران کو ملک سے فرار کرانے میں بلدیہ عظمیٰ کونسل کی سب سے اہم شخصیت براہ راست ملوثہے کیونکہ اسی شخصیت نے اسے ائرپورٹ پر چھوڑا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن کی انکوائری سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ محکمہ سٹی وارڈن میں یونیفارم کی خریداری اور دیگر معاملات کے لیے موجود فنڈز میں نہ صرف کروڑوں روپے کا فراڈ کیا گیا ہے بلکہ متعدد کنٹریکٹ ملازمین کو ملازمت فراہم کرنے کے طریقہ کار میں سنگین نوعیت کی بے قاعدگی کی گئی ہیں‘ بہت سے افراد کو سروس رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملازمت دی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سٹی وارڈن کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے تعینات گریڈ 19 کے عمران راجپوت پر یہ بھی الزام ہے کہ اس کی مختلف گریڈز میں ترقیاں بھی خلاف قانون کی گئی تھیں۔ مذکورہ افسر سٹی گورنمنٹ کے دور میں لائینز ایریا ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ میں تعینات رہا تھا اور مبینہ طور پر وہاں بھی کئی بے قاعدگیوں میں ملوث رہا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران راجپوت ایک انتہائی اہم منتخب شخصیت کا رشتے دار ہے وہ پرانی ایم کیوایم کے دور میں اہم عہدوں پر بھی فائز رہا۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ سٹی وارڈن، محکمہ چارجڈ پارکنگ، فوڈ و کوالٹی کنٹرول اور انجینئرنگ کے شعبہ فنانس کے حوالے سے بھی اینٹی کرپشن پولیس انکوائری کر رہی ہے۔ محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے بلدیہ عظمیٰ کے سینئر ڈائریکٹر ہیومن ریسورسس مینجمنٹ کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹر سٹی وارڈن کو بمعہ ڈپٹی چیف 12 اپریل کو صبح11 بجے انکوائری افسر کے سامنے پیش کیا جائے ۔ محکمہ اینٹی کرپشن نے محکمہ سٹی وارڈن کا 5 سالہ ریکارڈ جن میں عملے کی مقررہ تعداد اور بھرتی کیے گئے افراد کی تفصیلات بھی شامل ہیں بھی طلب کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئر ڈائریکٹر پر اہم شخصیت کا دباؤ ہے کہ کسی بھی قسم کا کوئی ریکارڈ محکمہ اینٹی کرپشن اور دیگر تحقیقاتی ادارے کو فراہم نہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔