سفیر کی طلبی پر امریکا برہم

287

بجائے اس کے کہ امریکا اپنے ایک سفارتکار کی دیدہ دلیری، بد معاشی اور ایک نوجوان کے صریح قتل پر معذرت کرتا اس بات پر برہم ہے کہ اس کے سفیر کو دفتر خارجہ میں کیوں طلب کیا گیا۔ چنانچہ اس کے جواب میں امریکا نے پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت محدود کرنے کا عندیہ دے دیا ہے تاہم امریکا کی طرف سے پاکستانی وزارت خارجہ نے صفائی پیش کی ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں۔ بھارت میں تو پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہی ہے اور بھارت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایک ملک نے برسوں سے متعین پاکستانی سفارتکار کو ناپسندیدہ افراد کی فہرست میں ڈال دیا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ حکومت پاکستان اور وزارت خارجہ و داخلہ کی کمزوری ہے۔ امریکی دفاعی اتاشی کرنل جوزف کے خلاف اسلام آباد پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے کی ہمت بھی نہیں کی حالانکہ اس سے جو جرائم سرزد ہوئے ہیں وہ امریکا میں بھی قابل سزا ہیں مثلاً یہ کہ اس نے سرخ سگنل توڑا، غلط رخ پر گاڑی چلائی اور اس وقت وہ نشے میں تھا۔ وہ اشارے پر رکی ہوئی ایک موٹر سائیکل کے سوار کو کچل کر فرار ہونے لگا تھا کہ راہگیروں نے راستہ روک لیا۔ متعلقہ تھانے کا انچارج گوری چمڑی سے اتنا مرعوب ہوا کہ اس نے ڈوپ ٹیسٹ بھی نہیں کروایا جس سے معلوم کیا جاتا ہے کہ کوئی نشے میں ہے یا نہیں۔ اس کا فائدہ مجرم کو پہنچے گا لیکن جس نے فائدہ پہنچایا وہ بھی تو مجرم ہے۔ عجیب بات ہے کہ تھانہ کہسار کے تھانیدار نے گاڑی تو ضبط کرلی اور امریکی سفارتکار کو جانے دیا۔ اسے کچھ دیر تو تھانے میں بند کیا جاسکتا تھا۔ اگر کسی پاکستانی سے ایسا ہی جرم سرزد ہو تو کیا پولیس اس کے ساتھ بھی ایسا ہی ہمدردانہ سلوک کرے گی۔ امریکی سفارتکار کے جرائم امریکا میں بھی قابل سزا ہیں لیکن حکومت پاکستان میں اتنی جرأت نہیں کہ اسے سزا دے سکے۔ جنیوا کنونشن یاد آجائے گا۔ لیکن اس میں یہ کہاں لکھا ہے کہ جسے سفارتی استثنا حاصل ہو وہ سڑکوں پر لوگوں کو قتل کرتا پھرے۔ اگر یہی جرم امریکا میں کسی پاکستانی سفارتکار سے سرزد ہوتا تو کیا اسے چھوڑدیا جاتا۔ امریکی سفارتکار کو پاکستانی قوانین کے مطابق سزا ملنی چاہیے لیکن لگتا یہ ہے کہ ایک اور ریمنڈ ڈیوس کیس سامنے آئے گا۔ ریمنڈ ڈیوس تو سفارتکار بھی نہیں تھا لیکن اسے بھی سفارتی استثنا دلوانے کی پوری کوشش کی گئی۔ وہ تو شاہ محمود قریشی نے بھانڈا پھوڑدیا کہ وہ سفاتکار نہیں ہے۔ کرنل جوزف تا حال آزاد ہے اور ایک دن خبر آجائے گی کہ وہ بھی ریمنڈ ڈیوس کی طرح نکل گیا۔ حکومت پاکستان کو واضح اعلان کردینا چاہیے کہ امریکی، برطانوی سفارتکاروں کو پاکستانیوں کا خون معاف ہے۔ مشہور ہے زبردست کا ٹھینگا سر پر۔