سسرالی جن

339

ڈاکٹر خالد مشتاق

دوپہر کا وقت تھا کلینک میں مریض نہیں تھے ۔کلینک میںکام کرنے والی خاتون جس کی عمر 40سال تھی بولی’’ ڈاکٹر صاحب میرے سر میں درد ہورہا ہے۔ بلڈپریشر چیک کرو، لو(کم )ہے‘‘۔BPنارمل تھا ۔اس نے پوچھنے پر بتایا کہ اسے رات کو نیند نہیں آتی ۔ سر میں درد رہتا ہے ۔جن کا مسئلہ ہے،بیٹی کا مسئلہ ہے۔بیٹی پر جن آتے ہیں۔اس نے تفصیل بتانے سے انکار کیا ۔بولی آپ لوگ کراچی والے ہیں آپ کو یقین نہیں آئے گا ۔یہ کلینک ٹھٹھہ کے قدیم شہر میں واقع ہے ۔ٹھٹھہ دریائے سندھ کے آخری کنارے پر واقع ہے جہاں دریا سمندر میں گرتا ہے۔اس ہزاروں سال پرانے شہر میں روایات بھی پرانی ہیں اور بہت سے مریضوں کے ساتھ یہ مسائل ہیں کہ جب کوئی چیز سمجھ میں نہ آئے تو اسے جن کہہ دیا جاتا ہے ۔
میرے کئی مرتبہ کہنے پر وہ بیٹی کو لے کر آگئی ۔لڑکی کی عمر 19سال تھی۔جب تفصیل معلوم کی تو اس نے بتایا کہ میری بیٹی بالکل ٹھیک تھی۔جب 16برس کی ہوئی تو ہم نے سوچا اب اس کی منگنی کردیں۔دیر کرنا گناہ کی بات ہے ۔ہم نے منگنی کے لیے ایک رشتہ دار لڑکے کا سوچا ،منگنی طے ہوگئی ۔جس دن لڑکے والے ہمارے گھر آئے،لڑکی پر جن آگیا ۔ہم اسے تیار کررہے تھے کہ لڑکی پر جن جیسی کیفیت طاری ہوگئی ۔اس کے ہاتھ پاؤں سخت ہوگئے۔اس نے ہاتھ موڑ لیے ۔اس کے پورے جسم کو جن زور زور سے جھٹکے دے رہا تھا۔ہم نے ہاتھ سیدھا کرنے کی کوشش کی تو اس کے اندر اتنی طاقت آگئی تھی کہ 3مرد بھی مل کر ہاتھ سیدھا نہ کرسکے ۔بلکہ اس کی ٹانگ پکڑنے کی کوشش کی تو اس نے اتنا زور دار جھٹکا دیا کہ میری بہن لڑکے والوں کی پھوپی پر جاگری ۔اسے چوٹ آئی سر پھٹ گیا ۔پھوپھی کو ہسپتال لے کر گئے۔لڑکے والوں کے ساتھ ایک مولوی صاحب بھی تھے۔انہوں نے لڑکی کا ہاتھ پکڑکر دم کرنا شروع کیا ۔لیکن اس نے اتنی زور سے جھٹکا دیا کہ مولوی صاحب گرگئے ۔مولوی صاحب نے کہا کہ یہ جن ہے۔ لڑکی پر جن آگیاہے۔ انہوں نے ہم سے پوچھا کہ یہ جن پہلے کبھی آیا تھا ہم نے بتایا نہیں ۔انہوں نے کہا ایسا لگتا ہے ۔یہ جن ہم لوگوں کے آنے سے خفا ہے۔ اسی لیے انہوں نے لڑکے والوں پر غصہ دکھایا ہے ۔غصہ میں جن کی وجہ سے لڑکی کے منہ سے جھاگ نکل رہے تھے ۔
لڑکے والے کچھ دیر بعد چلے گئے ۔لڑکی ہوش میں آگئی ۔اسے یاد ہی نہیں تھا کہ اسے کیاہوا ۔سر میں درد تھا۔وہ پریشان تھی۔ہم اگلے دن لڑکی کو ایک بابا کے پاس لے گئے ۔یہاں بہت سے لوگ جن اتروانے آئے ہوئے تھے۔جن اتارنے والے نے لڑکی کے سر پر 2مرتبہ ڈنڈی ماری اور کچھ پڑھ کے پھونکیں ماریں اور کہا کہ یہ پہلا دن ہے ہم نے جن کو کم مارا ہے ۔کل سے دیکھیں گے اگر جن نہ گیا تو سر پر زیادہ ڈنڈیاں ماریں گے ۔3دن بعد 10ڈنڈیاں ماری گئیں۔لڑکی سے پوچھا کہ جن گیا یا نہیں۔اس نے کہاہاں چلا گیا۔
اس طرح جان چھوٹی ۔ہم نے لڑکے والوں کو بتایا کہ جن چلا گیا شادی کردیں ۔شادی ہوگئی ۔پہلے دن تو کچھ نہ ہوا ۔دوسرے دن سب سسرال والے آئے تو اچانگ جن آگیا ۔لڑکی نے زور سے لات ماری شوہر کے منہ پر لگی ۔خون نکلنے لگا ۔اس کی نکسیر پھوٹ گئی۔سسر نے ہاتھ پکڑنے کی کوشش کی اس میں اتنی جان تھی کہ وہ ہلا نہ سکا ۔منہ سے آواز نکلی ۔غصے میں منہ سے جھاگ نکل رہے تھے۔ شوہر گھبرا کر پیچھے ہٹا تو سا س پر گر گیا ۔وہ پیچھے کھڑی تھی اسے کہنی پر شدید چوٹ آئی ۔ایکسرے کروایا ۔ہڈی متاثر تھی۔پلاسٹر کروانا پڑا۔ لڑکے والوں کے رشتہ دار نے ہمیں اطلاع دی ہم وہاں پہنچے تو لڑکی کا جن جاچکا تھا ۔ہم گھر لے آئے ۔ہم عامل کے پاس لے گئے اس نے بتایا کہ یہ سسرالی جن ہے ۔یہ صرف سسرال جانے پر چڑھتا ہے۔لڑکی ایک ماہ سے گھر پر ہے ۔عامل نے چند دن علا ج کیا اور سب کو بتادیا کہ یہ سسرالی جن ہے ۔
میں نے لڑکی کی ماں سے کہا کہ اماں یہ جن نہیں دماغ کی بیماری ہے۔آپ لڑکی کو بلائیں میں دوا دیتا ہوں وہ ٹھیک ہوجائے گی۔ اس نے لڑکی کو بلایا ۔وہ مایوس تھی ایک نیورولوجسٹ کو فون کیا اور مشورہ کیا۔صبح شام کھانے کی دوا دی ۔لڑکی بہتر محسوس کررہی تھی ۔میں نے لڑکی کی ماں سے کہا اس کے شوہر کو بلاؤ ،وہ جب آیا تو ہم نے اسے سمجھایا کہ لڑکی کو دماغ کی بیماری ہے ۔اس بیماری کا دورہ جب پہلی مرتبہ پڑا تو سسرال کے لوگ موجود تھے ۔دوسری دفعہ پڑا تو تب بھی وہی موجود تھے ۔یہ اتفاقی بات ہے ۔حقیقت کا اس سے تعلق نہیں ۔طاقت کا آنا،ہاتھ مڑنا،جھٹکے،منہ سے جھاگ،منہ بند ہونا سب مرگی کی بیماری کی علامات ہیں۔یہ قابل علاج بیماری ہے۔2ماہ تک انہوں نے انتظار کیا پھر ڈرتے ڈرتے لڑکی کو لے گئے۔ وہ سسرال میں رہ رہی ہے مرگی کی دوا کھارہی ہے ۔ہمارے معاشرے میں معلومات کی کمی سے ہزاروں مریض عاملوں سے مار کھاتے ہیں جو مرگی کے دورے کو جن سمجھ کر مریض پر تشدد کرتے ہیں۔