فاٹا تک اعلیٰ عدالتوں کی رسائی نہایت ضروری ہے،سینیٹر مشتاق خان

174

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے پوائنٹ آف پبلک انٹرسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ سے مطالبہ کیا کہ فاٹا میں70 برس سے ظالمانہ اور کالا قانون ایف سی آر نافذ ہے، ایف سی آر کی وجہ سے فاٹا اسکول، اسپتال، سڑک ، پینے کے صاف پانی اور آئینی اور بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہے۔ فاٹا اصلاحات کا وہ بل جس میں عدالت عظمیٰ اور پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور جسے قومی اسمبلی نے پاس کیا ہے اور جو سینیٹ میں پڑا ہے، اسے فی الفور سینیٹ کے ایجنڈے پر لایا جائے اور سینیٹ میں پیش کیا جائے اور اس پر رائے شماری کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا تک اعلیٰ عدالتوں کی رسائی نہایت ضروری ہے، چیئرمین سینیٹ سپریم اور ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھانے کے لیے اراکین سے رائے لیں اور عدلیہ کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے باقی علاقوں میں ایک دو گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے لیکن فاٹا میں بجلی ایک دو گھنٹوں کے لیے آتی ہے، فاٹا میں گیس کی سہولت موجود نہیں، باقی ملک کے لیے میٹرو ،اورنج ٹرین اور سی پیک ہیں جبکہ فاٹا میں پینے کا صاف پانی تک دستیاب نہیں اور نہ ہی کسی قسم کا ترقیاتی کام ہورہا ہے۔ یو این ڈی پی کے مطابق افریقی ممالک سے زیادہ غربت فاٹا میں ہے۔ انہوں نے معزز ایوان سے مطالبہ کیا کہ فاٹا کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے ، فاٹا نے آتش فشاں کی شکل اختیار کرلی ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ اس آتش فشاں کے پھٹنے سے نقصان ہوگا۔ حکومت فاٹا کے آتش فشاں کو پھٹنے سے بچاسکتی ہے، فاٹا کی محرومیوں کا ازالہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فاٹا کی محرومیوں کا ازالہ کرے اور اسے عملاً علاقہ غیر بنانے سے گریز کرے۔قبائلی عوام کو نہ پاکستانی تسلیم کیا جارہا ہے اور نہ ہی انسان تسلیم کرکے انسانی حقوق دیے جارہے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے رولنگ دی کہ کپ اس سیشن کے دوران بل ایوان میں پیش کرکے منظور کردیا جائے گا۔