شام پر میزائلوں کی برسات

371

جیساکہ توقع کی جارہی تھی کہ اپنے اسلحے کی دکانداری چمکانے کے لیے امریکا، روس، فرانس اور دیگر ممالک مسلمانوں کے ملکوں کو میدان جنگ کے طور پر استعمال کریں گے۔ یہ کام شروع کردیاگیا ہے۔ امریکا نے شام پر اندھا دھند میزائل برسائے ہیں اس پر روس اور شام نے سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے اور سنگین نتائج کیا ہیں۔ وہ یہ ہیں کہ روسی افواج باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کریں گی۔ امریکی بمباری سے بھی شامی تنصیبات تباہ ہوئیں اور روسی بمباری سے بھی ایسا ہی ہوگا۔ روس نے اعلان کیا ہے کہ شام کو جدید میزائل شکن نظام فراہم کیا جائے گا۔ یہ نظام وہ تحفے میں تو نہیں دے گا یقیناًیہ فروخت کیا جائے گا۔ اس جنگ میں سعودی عرب، کینیڈا اور دیگر ممالک اس کارروائی کے حامی ہیں۔ ایران اور چین نے مخالفت کی ہے۔ یعنی دیگر ممالک کے مفادات بھی یہاں ہیں اب امریکا اور روس ان کو بھی اسلحہ فروخت کریں گے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ امریکا، روس، کینیڈا، فرانس، برطانیہ، جرمنی وغیرہ کے شدید اختلافات ہیں ان اختلافات کو وہ برداشت نہیں کرسکتے اس لیے بمباری کردیتے ہیں اگر ان ممالک کے اختلافات اتنے شدید ہیں تو ایک دوسرے پر کیوں حملہ نہیں کررہے اور مسلمان ملکوں کے رہنماؤں کو یہ بات کب سمجھ میں آئے گی کہ جب تک غیر ملکی ان کے خطے میں ہیں ان کا کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ اگر خطر سے لے کر افریقا تک تیونس سے لے کر ترکی اور ایران تک کا خطہ امریکی، روسی، فرانسیسی، برطانوی اور دیگر مغربی افواج سے پاک کردیا جائے تو آدھے مسائل اسی دن حل ہوجائیں گے۔ ان میزائلوں اور بموں سے پہلے بھی صرف اسلامی ملکوں کی املاک تباہ ہوئیں اور مسلمان ہی مارے گئے۔ بیروت، فلسطین، مصر، یمن، سوڈان، افغانستان، عراق، کویت، لیبیا، تیونس۔ ان سب ممالک میں جنگ و جدلاور ہنگاموں کا سارا نقصان ان ہی ممالک کو پہنچا۔ کبھی اندر کے لوگ توڑ پھوڑ کرتے تھے اب بیرونی فوجیں یہ کام کررہی ہیں۔ پورے خطے کا مسئلہ غیر ملکی طاقتوں کا اس خطے سے اخراج کے نتیجے میں حل ہوگا ورنہ مسلمان اسی طرح مرتے رہیں گے اور ان کی املاک اسی طرح تباہ ہوتی رہیں گی۔