لگتا ہے کہ کراچی میں گرمی اور لوڈشیڈنگ کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔جیسے جیسے درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے ویسے لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھتا جاتا ہے۔ جب کہ شہر میں میٹرک کے امتحانات شروع ہو چکے ہیں جس میں تین لاکھ چالیس ہزار سے زاید طالب علم شریک ہو رہے ہیں۔جو بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے بری طرح متاثر ہیں۔کراچی کے بیش تر علاقوں میں کئی گھنٹوں سے لیکر پورا پورا دن بجلی غائب رہتی ہے۔یہ بچے ہمارے مستقبل کے معمار ہیں۔یہ پورا سال انتھک محنت کرتے ہیں۔ان کے والدین بھی ان کے معاون ہوتے ہیں۔وہ اپنے بچوں کا ہر طرح سے ساتھ دیتے ہیں۔جس میں پیسہ خرچ کرنا بھی ہے۔مگر جب پورا سال محنت کرنے کے بعد امتحانات آتے ہیں تو سخت گرمی میں اتفاقاً یا دانستہ طور پر بجلی کی لوڈ شیڈنگ شروع ہو جاتی ہے۔ایسے میں ان کی پڑھائی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔پھر اکثر امتحانی مراکز میں پنکھوں وغیرہ کا صحیح انتظام نہیں ہوتا ہے۔ایسے حالات میں طالب علموں کے نتائج پر برا اثر پڑے گا۔ بچوں کو نہ صرف کالجوں میں داخلہ لینا ہے بلکہ آگے اپنے مستقبل کے تعین کے لیے کسی بھی یونیورسٹی میں داخلے کے لیے میٹرک کے نمبر بھی شمار کیے جاتے ہیں جو بہت اہمیت رکھتے ہیں ۔ہم کے الیکٹرک کے محکمے سے گزارش کرتے ہیں کہ لوڈشیڈنگ کو ختم کیا جائے۔
روبینہ اعجاز،فیڈرل بی ایریا