انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے

208

کراچی کے روشنیوں کے شہر سے کچرے کا ڈھیربننے کا گواہ یہاں کا ہر ایک شہری ہے۔ اور یہ بدحالی ایک یا دو دن نہیں بلکہ مسلسل چالیس سال میں اقتدارکے مزے لوٹنے والے ہمارے نام نہاد حکمرانوں کی نااہلی اور عدم توجہ کا نتیجہ ہے۔ ایک عام آدمی کی زندگی کی طرح شہروں کو بھی منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر یہ نہ کی جائے تو شہر چل تو سکتے ہیں مگر ترقی نہیں کرسکتے یہی وجہ ہے کہ ترقی اور خوشحالی کے اعتبار سے کراچی ایک لمبے عرصے سے جمود کا شکار ہے۔ ٹوٹی سڑکیں، کچرے کے ڈھیر، نکاسی آب اور بجلی کا قدیم نظام اور اس کے علاوہ ان گنت چھوٹے بڑے مسائل اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ کراچی کو مکمل طور پر ایک نئے انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے۔ اس امر کے لیے ضروری ہے کہ سوشیالوجی اور اربن منصوبندی کے ماہر افراد کی مدد لی جائے جو کراچی کی خطرناک حد تک بڑھتی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے مسائل کا احاطہ کرسکیں اور وفاقی و صوبائی حکومت کی جانب سے کراچی کو ملنے والا پیسہ، خواہ وہ کم ہو یا زیادہ، یہاں کے نمائندوں کی جیبوں میں جانے کے بجائے شہر کے مسائل کو حل کرنے میں لگایا جائے۔ وفاقی حکومت خود بھی کراچی کے مسائل کو سنجیدگی سے لے اور گرین لائن جیسے منصوبے شروع کرکے شہریوں کو مزید اذیت میں مبتلا نہ کرے کہ کراچی کی ترقی پاکستان کی ترقی کی ضمانت ہے۔
رمشاء خان، کراچی