ہر گلی محلے میں تیزی سے بڑھتے بیوٹی پارلرز کا رجحان بالکل غیر ضروری معلوم ہوتا ہے۔ خواتین کے لیے جیولری، پرس اور جوتے نہ صرف ان کی ضرورت ہوتے ہیں بلکہ ان کے لیے خوبصورتی کا باعث بھی بنتے ہیں، بخلاف اس کے بناؤ سنگار کے نام پر پارلرز جال پھیلائے نظر آتے ہیں۔ اس کی وجہ خواتین کا خوامخواہ اپنے آپ کو نامکمل سمجھتے ہوئے پارلرز جانے کا انتخاب کرنا ہے، وہ سمجھتی ہیں کہ جب تک اپنے بال پارلرز جا کر نہیں بنوائیں گی اور اپنا میک اپ پارلر سے نہیں کروائیں گی تب تک وہ محفل کی رونق نہیں بن سکیں گی، جب کہ محفل کی رونق تو آپ کے وجود سے ہوتی ہے نہ کہ محض آپ کے بناؤ سنگار سے۔ ہمیں اس سوچ کو ترک کرکے سادگی کو اپنانا چاہیے۔ ایک محفل میں جانے کا اتفاق ہوا تو موضوع بحث پارلرز ہی تھا جس پر کئی خواتین نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ خواتین پیشہ کے طور پر بھی پارلرز کا انتخاب کرتی ہیں اور پارلرز جانا فیشن بنایا ہوا ہے۔ اس رواج کو بدلنے کی ضرورت ہے ہم اتنا فضول خرچ ہونے والا پیسا کسی بھی نیک کام پر صرف کرکے اپنی آخرت کی تیاری میں لگاسکتے ہیں۔
اسما اشفاق، ضلع غربی