جسٹس اعجاز الحسن کے گھر پر فائرنگ سیکورٹی اداروں کی غفلت ہے‘ میاں مقصود

125

لاہور (وقائع نگار خصوصی) متحدہ مجلس عمل پنجاب کے صدر اور امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے جسٹس اعجاز الحسن کے گھر پر فائرنگ کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند گھنٹوں میں فائرنگ کے دو واقعات کا ہونا سیکورٹی اداروں کی مجرمانہ غفلت ہے۔ پہلے واقعہ کے بعد حکومت، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں نے نوٹس کیوں نہ لیا؟۔ فائرنگ کے واقعات میں ملوث افراد کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور پولیس سمیت دیگر سیکورٹی اداروں کی جانب سے مجرمانہ غفلت کا ارتکاب کرنے والے افراد کیخلاف بھی سخت ایکشن لیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کو دھمکانے کی کوششیں تشویش ناک ہیں۔ حکومت اگر عدالت عظمیٰ کے معزز ججوں کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتی تو 22 کروڑ عوام کو کیا خاک تحفظ فراہم کرے گی؟۔ پنجاب سمیت پورے ملک میں لاقانونیت کی انتہا ہوگئی ہے۔ آئین وقانون کی بالادستی کے لیے ضروری ہے کہ اس افسوس ناک واقعہ کی اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقات کروا کر ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ حکمران خود تو سیکڑوں سیکورٹی گاڑیوں کے حصار میں گھومتے ہیں اور عوام کو اللہ کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ جسٹس اعجاز الحسن کا گھر وزیر اعلیٰ پنجاب کے گھر کے قریب ہونے کے باوجود اس قسم کے واقعات کا رونما ہونا سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے حسب روایت اس معاملے کو بھی سرد خانے میں ڈالنے کی کوششیں ہوں گی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ جسٹس اعجاز الحسن کے گھر پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کرکے کٹہرے میں لایا جائے۔ قومی اداروں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا۔ ملک وقوم پہلے ہی ان گنت مسائل کا شکار ہیں۔ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ملکی حالات کو انتشار اور افراتفری کی جانب لے کر جایا جارہا ہے۔ جس ملک میں سابق وزیر اعظم کی سیکورٹی پر سرکاری خزانے سے ماہانہ کروڑوں روپے خرچ کردیے جاتے ہیں، وہاں غریب عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی مرکز اور پنجاب میں حکومت ہے۔ جسٹس اعجاز الحسن کے گھر پر فائرنگ حکمران جماعت کی نااہلی اور ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔