جبری طور پر لاپتا کیے گئے افراد کے اہل خانہ نے لاپتا افراد کی تلاش کے لیے بنائے گئے کمیشن سے مایوسی کا اظہار کردیا۔

360

کراچی (اسٹاف رپورٹر) جبری طور پر لاپتا کیے گئے افراد کے اہل خانہ نے لاپتا افراد کی تلاش کے لیے بنائے گئے کمیشن سے مایوسی کا اظہار کردیا، کمیشن کے سربراہ سرکاری اہل کاروں کو دیے گئے اپنے احکامات کی تعمیل نہ ہو نے پر کسی قسم کی کارروائی نہیں کرتے ہیں، 

اس سلسلے میں پانچ سال سے لاپتا کراچی کے رہائشی نوجوان دانش عقیل انصاری کے اہل خانہ نے تفصیلات بتائے ہو ئے کہا کہ دانش کو 27 اگست 2013ء کو نامعلوم افراد نے جبر ی طور پر لاپتا کیا تھا، جس پر دانش کے اہل خانہ نے متعلقہ تھانے میں واقعہ کا مقدمہ درج کروایا تھا، تاہم پولیس کی جانب سے کسی قسم کی کارروائی نہ کیے جانے پر دانش عقیل انصاری کے اہل خانہ کی جانب سے جبری طور پر لاپتا افرادکی تلاش کے لیے بنائے گئے کمیشن سے رابط کیا گیا، ان کو واقعے کی رپورٹ کے ساتھ دانش کی بازیابی کی بھی درخواست دی گئی، 

لاپتا نوجوان کے اہل خانہ کو امید تھی کہ ایک سابق جج کی سربراہی میں قائم کمیشن ان کے پیارے کو نامعلوم افراد کے قبضے سے بازیاب کرانے میں کام یاب ہوجائے گا، تاہم پانچ سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود کمیشن دانش عقیل انصاری کی بازیابی کے لیے کوئی عملی قدم اٹھانے میں ناکام ہے۔ دانش کے اہل خانہ کے مطابق کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے متعدد مرتبہ سرکاری اہل کاروں کو حکم دیا کہ دانش کو زندہ یا مردہ ہر صورت میں پیش کیا جائے تاہم سرکاری اہل کاروں نے ان کے بارہا دیے گئے حکم کی تعمیل نہیں کی۔

دانش عقیل انصاری کے اہل خانہ نے اس بات پر شدید مایوسی کا اظہار کیا کہ ایک با اختیار کمیشن کا سربراہ ہو نے کے باوجود جسٹس جاوید اقبال کی جانب سے اپنے احکامات کی عدم تعمیل پر نہ تو کسی قسم کا نوٹس لیا گیا اور نہ ہی سرکاری اہل کاروں سے جواب طلبی کی گئی۔ دانش عقیل انصاری کے اہل خانہ نے بتایا کہ ان کو دانش عقیل انصاری کی بازبایی کی دی گئی درخواست کی پیروی کے لیے بار بار لاہور جانا پڑتا ہے کیوں کہ کمیشن کا اجلاس لاہور میں طلب کیا جاتا ہے۔

دانش کے اہل خانہ کے مطابق بار بار لاہور طلبی کے باوجود ان کے بھائی کا کوئی پتہ نہیں چل رہا ہے، وہ کہاں اور کس حال میں ہیں، اس طرح ایک طرف دانش کی عدم بازیابی پر دکھ کا شکار تو ہوتے ہی ہیں، دوسری جانب متوسط طبقے سے تعلق رکھنے کے باعث سال میں کئی مرتبہ لاہور آنے جانے، رہائش اور اضافی اخراجات سمیت دیگر پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، افسوس ناک امر یہ ہے کہ ان تمام تر کاوشوں کے باوجود متعلقہ اداروں کا رویہ ناقابل اطمینان ہے۔ 

دانش عقیل انصاری کے اہل خانہ نے اس صورت حال پر سخت مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر دانش کا جلد سراغ نہیں لگایا گیا تو وہ اسلام آباد میں موجود لاپتا افراد کے کمیشن کے دفتر کے باہر اجتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔