بھارت کا کھیل….. جو امریکا کھیل رہا ہے

371

ابھی ملی مسلم لیگ الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ بھی نہیں ہوئی اور باضابطہ سیاسی جماعت کی حیثیت سے اس نے اپنی سرگرمیاں بھی شروع نہیں کیں کہ امریکا نے اسے بھی ایک دہشت گرد جماعت قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ لشکر طیبہ کے لوگ ہیں اور لشکر طیبہ کسی بھی روپ میں آئے ہم اسے پہچانتے ہیں۔ حافظ سعید نے تحریک آزادی کشمیر کے نام سے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے پاکستانی عوام میں جو آگہی مہم شروع کی ہے اسے بھی امریکا نے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔ امریکا کا کسی تنظیم کو دہشت گرد قرار دینے کا مطلب یہ ہے کہ یہ تنظیم اقوام متحدہ کے نزدیک بھی دہشت گرد قرار پائی ہے۔ امریکا اقوام متحدہ کے کاندھے پر بندوق رکھ کر چلاتا ہے، افغانستان پر حملہ ہو یا عراق کو روندنا مقصود ہو یہ سارے کام اس نے اقوام متحدہ کی تائید و حمایت سے کیے ہیں، اقوام متحدہ یوں تو عالمی برادری کا ادارہ ہے لیکن عملاً اسے امریکا کی باندی کی حیثیت حاصل ہے۔ اقوام متحدہ کی کور کمیٹی یعنی سلامتی کونسل میں امریکا کو ویٹو پاور حاصل ہے۔ سلامتی کونسل خواہ کچھ کہے امریکا اپنا ویٹو کا حق استعمال کرکے اسے مسترد کرسکتا ہے۔ سلامتی کونسل میں اگرچہ روس، چین، برطانیہ اور فرانس کو بھی ویٹو کا اختیار حاصل ہے لیکن ان ملکوں نے اپنے اس اختیار کو اتنی شدت سے آزادی سے استعمال نہیں کیا جتنی شدت اور آزادی سے امریکا نے استعمال کیا ہے۔ سلامتی کونسل کی تاریخ امریکی ویٹو سے بھری پڑی ہے۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ امریکا نے اقوام متحدہ اور اور اس کے اداروں کو یرغمال بنا رکھا ہے کوئی کام اس کی مرضی کے بغیر نہیں ہوتا۔ امریکا اقوام متحدہ کو مبینہ دہشت گرد تنظیموں کی فہرست ارسال کرتا ہے اور اقوام متحدہ اس کی توثیق کردیتی ہے پھر اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اس فہرست کے مطابق دہشت گرد تنظیموں کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔ اس فہرست میں زیادہ تر وہ اسلامی اور جہادی تنظیمیں شامل ہیں جنہیں امریکا، اسرائیل اور بھارت اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ پاکستان پر بھی دباؤ ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی فہرست کے مطابق تنظیموں کے خلاف قانونی کارروائی کرے اور ان پر پابندی لگائے۔ ان تنظیموں میں لشکر طیبہ کا نام بار بار آتا ہے جو مدت ہوئی پاکستان میں کالعدم ہوچکی ہے، البتہ مقبوضہ کشمیر میں دیگر جہادی تنظیموں کے ساتھ زیر زمین کام کررہی ہے اور قابض بھارتی فوجوں کے خلاف برسرپیکار ہے۔
لشکر طیبہ کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے البتہ جن لوگوں نے ابتدا میں لشکر طیبہ کی بنیاد رکھی تھی وہ پاکستان کے شہری ہیں اور پاکستان میں بھرپور سماجی و مذہبی زندگی گزار رہے ہیں، ان میں پروفیسر حافظ محمد سعید نمایاں ہیں جنہوں نے لشکر طیبہ سے لاتعلقی کے بعد ایک مذہبی تنظیم جماعتہ الدعوۃ قائم کی اور اس پلیٹ فارم سے پاکستان میں مثبت تعمیری سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ انہوں نے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے نام سے جماعتہ الدعوۃ کا فلاحی شعبہ بھی قائم کیا جس نے 2008ء کے ہولناک زلزلے میں بے مثال خدمات انجام دیں اور اقوام متحدہ کی سطح پر اس کی خدمات کا اعتراف کیا گیا۔ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن سندھ اور خاص طور پر تھر کے علاقے میں ہندو آبادی کو بھی بلا امتیاز پینے کا صاف پانی اور علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کررہی تھی، جب کہ پورے ملک میں 12 ہسپتال اور فاؤنڈیشن کی تین سو سے زیادہ ایمبولینسیں مستحق مریضوں کے لیے وقف تھیں۔ حکومت نے اقوام متحدہ کی فراہم کردہ فہرست کی روشنی میں جماعتہ الدعوۃ کے زیر اہتمام چلنے والے تمام دینی مدارس اور تعلیمی ادارے اپنی تحویل میں لے لیے ہیں اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے تمام رفاہی منصوبے معطل کردیے ہیں اور اس کی ایمبولینس گاڑیاں ریڈ کراس کے حوالے کردی ہیں۔ یہ سب کچھ انسداد دہشت گردی کے نام پر کیا گیا ہے حالاں کہ ان تنظیموں کا دہشت گردی سے کیا تعلق؟ پاکستان کی عدالتیں ان دونوں تنظیموں کو کلیئر کرچکی ہیں اور لاہور ہائی کورٹ نے باقاعدہ حکم جاری کیا ہے کہ ان تنظیموں کی فلاحی سرگرمیوں میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالی جائے، لیکن صدارتی آرڈیننس کے ذریعے عدالتی حکم کو ہوا میں اُڑا دیا گیا ہے۔
دراصل حافظ سعید اور ان کے رفقا سے بھارت خار کھائے بیٹھا ہے وہ سمجھتا ہے کہ یہ لوگ مقبوضہ کشمیر میں درپردہ تحریک آزادی کی سرپرستی کررہے ہیں اور مجاہدین کو معاونت فراہم کررہے ہیں اور لشکر طیبہ مقبوضہ علاقے میں حافظ سعید کی رہنمائی ہی میں زیر زمین کام کررہی ہے۔ بھارت ہی نے پاکستان پر دباؤ ڈال کر حافظ صاحب کو نظر بند کروایا تھا لیکن عدالتیں تو ملزم کے خلاف ثبوت مانگتی ہیں۔ حافظ صاحب جب اپنی نظر بندی کے خلاف عدالت میں گئے تو حکومت ان کی نظر بندی کا کوئی قانونی جواز پیش نہ کرسکی۔ چناں چہ عدالت نے ان کی نظر بندی اور ان کی نقل و حرکت پر عاید تمام پابندیاں ختم کرنے کا حکم جاری کردیا۔ بھارت رویا پیٹا تو بہت لیکن پاکستانی حکومت اس کی کوئی مدد نہ کرسکی۔ اب امریکا نے اقوام متحدہ کی وساطت سے جماعتہ الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے ساتھ ساتھ نوزائیدہ سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ کو بھی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کردیا ہے تو درحقیقت یہ بھارت کا کھیل ہے جو امریکا کھیل رہا ہے ورنہ ان تنظیموں کا دہشت گردی سے کیا لینا دینا اور خود امریکا کو ان تنظیموں سے کیا خطرہ؟۔ ملی مسلم لیگ جب قائم ہوئی تو اس سے سب سے زیادہ بھارت اور اس کے میڈیا کو تکلیف پہنچی تھی اور اس نے یہ پروپیگنڈا شروع کردیا تھا کہ حافظ سعید سیاست کے ذریعے اقتدار میں آکر پاکستان کے ’’پردھان منتری‘‘ بننا چاہتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے بیرونی دباؤ کے تحت ملی مسلم لیگ کو رجسٹرڈ کرنے سے انکار کردیا تھا جس پر اس جماعت کے قائدین نے عدالت سے رجوع کیا اور ان کے وکیل نے دلائل سے ثابت کیا کہ ملی مسلم لیگ کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ دہشت گردی کو انسانیت کے خلاف سنگین جرم تصور کرسکتی ہے۔ چناں چہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقدمے کا فیصلہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ملی مسلم لیگ رجسٹرڈ کرنے کا حکم دیا ہے۔ الیکشن کمیشن آئندہ ماہ اس پر کارروائی کرے گا اور دیکھنا یہ ہے کہ الیکشن کمیشن عدالتی فیصلے پر عمل کرتا ہے یا اب بھی زبردست کا ٹھینگا اس کے سر پر رہتا ہے۔