موبائل فون کا استعمال، بچوں پر مضر اثرات

1133

والدین کو احتیاط کرنا ہوگی حکیم نازش احتشام اعظمی

آج کل معصوم بچے موبائل فون اور ٹیبلٹ استعمال کرتے دکھائی دیتے ہیں ،جنہوں نے ابھی تک بولنا بھی شروع نہیں کیا ہوتا لیکن ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ بچوں میں موبائل فون کے استعمال کی صحیح عمر کا تعین کرنا خود ان کے لیے بہت ضروری ہے۔ بچوں کی نفسیات کے ایک ماہر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بہت چھوٹی عمر میں موبائل اور ٹیبلٹ کا استعمال بچوں کی نشوونما پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور وہ بہت سی ایسی جسمانی اور ذہنی سرگرمیوں میں ٹھیک سے حصہ نہیں لے پاتے جو زندگی کے اس موقع پر اِن کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔ ان میں تعلیم و تدریس سے لے کر کھیل کود تک کئی سرگرمیاں شامل ہیں، جنہیں بچوں کی صحت اور سیکھنے کی صلاحیت بہتر بنانے کے لیے ضروری خیال کیا جاتا ہے۔ایک ماہرِ نفسیات خاتون سائنسدان کہتی ہیں کہ میرے نزدیک بچوں کے لیے موبائل فون اور ٹیبلٹ کا استعمال شروع کرنے کی صحیح عمر 14 سال ہے، لیکن اس کا انحصار بچوں کے طرزِ عمل اور مختلف چیزوں میں دلچسپی سے ہے۔یہ عمر کا وہ حصہ ہوتا ہے جب بچے بلوغت میں داخل ہو رہے ہوتے ہیں اور فطری طور پر اپنے لیے زیادہ آزادی کا تقاضا کرتے ہیں۔ اس بات کا اظہار وہ اپنے رویے اور عادات میں تبدیلیوں کے ذریعے کرتے ہیں۔ لہٰذا بچوں کے ہاتھوں میں موبائل دینے سے قبل والدین کو لازمی احتیاط کے سلسلے میں معلومات ضرور حاصل کرنی چاہیے۔ موبائل فون کا مسلسل استعمال یوں تو ہر عمر کے افراد کے لیے خطرے کا باعث ہوتا ہے۔ مگر بچوں پر اس کے انتہائی مضراثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اب جنوبی کورین ماہرین نے بچوں میں مسلسل موبائل فون استعمال کرنے کا ایک ایسا نقصان بتا دیا ہے کہ آپ یقینا اپنے بچوں کو فون سے دور رکھیں گے۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ ’جو بچے بہت زیادہ موبائل فون استعمال کرتے ہیں، یا فون کو اپنی آنکھوں کے بہت قریب رکھتے ہیں، ان کی آنکھوں میں بھینگا پن آنے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں‘۔ کے کونم نیشنل یونیورسٹی اسپتال کے ماہرین نے 7سے 16سال کے 12لڑکوں پر اپنی تحقیق کی۔
ماہرین نے ان لڑکوں کو روزانہ 4سے 8 گھنٹے تک فون استعمال کرنے اور فون کو اپنی آنکھوں سے 8 سے 12 انچ کے فاصلے تک رکھنے کو کہا۔ 2 ماہ بعد ان میں سے 9لڑکوں میں بھینگے پن کی ابتدائی علامات ظاہر ہونا شروع ہو گئی تھیں۔ ماہرین نے اپنی تحقیق سے نتیجہ اخذ کیا کہ مسلسل فون پر نظر رکھنے سے بچوں کی آنکھیں اندر کی طرف مڑنے ل4aگتی ہیں اور بالآخر وہ بھینگے پن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بعد ازاں ان بچوں کی موبائل فون کی عادت ختم کروائی گئی، جس سے ان کی بھینگے پن کی علامات بھی ختم ہو گئیں۔ماہرین کا کہنا تھا کہ صارفین کو مسلسل 30منٹ سے زیادہ موبائل فون کی سکرین پر نہیں دیکھنا چاہیے۔موبائل فون کوجہاں ایک نعمت سمجھا جاتا ہے، وہیں اس کے بہت سے نقصانات بھی اور یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ بچوں اورعام لوگوں میں بھی موبائل کا زیادہ استعمال فائدہ کم نقصان زیادہ ہے ۔ہاں یہ بات بھی درست ہے کہ موبائل وقت کے ساتھ ساتھ ضرورت بنتا جا رہا ہے مگر اتنا بھی نہیں کہ ہم 14 یا15سال کی عمر کے بچوں کو موبائل فون دینا شروع کر دیں۔آج کل لوگ یہ سوچ کر کہ موبائل فون کی بدولت ان کا ان کے بچے سے رابطہ رہے گا ،کم عمری میں ہی موبائل فون ہاتھوں میں تھما دیتے ہیں جو کہ سائنسی لحاظ سے نقصان کا با عث بنتا ہے۔ایسے کم عمر بچوں سے یا تو موبائل فون چور چھین لیتے ہیںیا پھر وہ خود ہی کہیں انجانے میں چھوڑ آتے ہیں۔ کئی ایسی خبریں بھی سننے میں آئی ہیں کہ موبائل چوروں نے موبائل فون چوری کرنے کے چکر میں موبائل نہ ملنے پرقتل ہی کر ڈالا۔موبائل فون کے تعلق سے مذکورہ بالا تفصیلات پیش کرنے کا مطلب یہ ہے کہ موبائل فون کم عمری میں بچوں کو دینا بے وقوفی ہے۔زیر نظر مضمون میں ہم جدید ذرائع ابلاغ کی اس حسین پیش کش یعنی موبائل کے ہمارے نونہا لوں پر طبی نقطہ نظر سے کس قدر سنگین تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ایک سچا مومن اور مہذب سماج کاحصہ ہونے کی حیثیت سے ہم اپنے بچوں میں بڑھتے ہوئے اخلا قی زوال پر غورنا ضروری ہے۔
آج صورت حال یہ ہے کہ اینڈرائیڈ انقلاب کے دور میں موبائل فون نے جب ہمارے پڑھے لکھے با شعو ر اور سنجیدہ طبقے کو بھی اپنی تہذیب وتمدن کو فراموش کردیا ہے توسوچا جاسکتا ہے کہ بچوں میں موبائل فون کا چلن ان کی اخلاقی تربیت کی کس قدررکاوٹیں پیداکر سکتا ہے۔ موبائل فون کے زیادہ استعمال نے انسان کی شرافت اور تمیز کو ختم کر دیا ہے، آج کل لوگ موبائل فون کی گھنٹیاں اور موسیقی کے استعمال کوخانہ کعبہ، مسجد نبوی، مساجد، خانقاہوں ،دیگر مذہبی تقاریب اور جنازے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔