کسانوں کو مراعات کے بجائے ٹیکسوں کے انبار لگائے جارہے ہیں،سینیٹر مشتاق خان

225

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ زراعت پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، کسانوں اور کاشتکاروں کا معاشی استیصال کیا جارہا ہے۔ حکومت کسانوں اور کاشتکاروں کو مراعات اور سہولیات دینے کے بجائے ان پر ٹیکسز کے انبار لگا رہی ہے۔ جماعت اسلامی کسانوں کے مسائل کے حل کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شیر گڑھ میں کسان بورڈ کے زیر اہتمام کاشتکار کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرکسان بورڈ خیبر پختونخوا کے صدر رضوان اللہ، جنرل سیکرٹری عبدالصمد صافی، امیر جماعت اسلامی ضلع مردان ڈاکٹر عطا الرحمن، فضل ربانی ایڈووکیٹ، سعید خان، حاجی علی رحمن اور اختر علی خان نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا پاکستان ٹوبیکو بورڈ کسان دشمن ادارہ ہے، اس ادارے نے آج تک تمباکو کے کاشتکاروں کو سہولیات نہیں دیں۔ پاکستان ٹوبیکو بورڈ نے ہمیشہ تمباکو کے کاشتکاروں اور کسانوں کا استیصال کیا ہے۔ گنے کی کرشنگ کے سیزن میں شوگر مل مافیا نے کاشتکاروں سے کم قیمت میں گنا خریدا اور ان کا استیصال کیا۔ حکومت کاشتکاروں کا مزید استیصال بند کرکے مراعات دے تاکہ وہ پیداواری صلاحیت بڑھائیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خام تمباکو پر 3.67 پی ٹی بی سیس کے علاوہ تمام ٹیکسز فوراً ختم کیے جائیں۔ آئندہ سال کے لیے فی کلو گرام تمباکو کی قیمت کم از کم 210 روپے مقرر کی جائے، حکومت گنے کے کاشتکاروں کو سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق 180 روپے فی 40 کلو گرام قیمت ادا کرے۔ کاشتکاروں سے 120 روپے فی 50 کلو گرام قیمت پر جو گنا خریدا گیا، اس میں گنے کے کاشتکاروں کو نقصان اٹھانا پڑا، حکومت ان کے نقصانات کی تلافی کرے اور مؤثر میکنزم بنا کر بقایا جات ادا کیے جائیں۔ زرعی مداخل کی قیمتیں کم کرانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ حکومت کاشتکاروں کو بلا سود قرضے دے اور زراعت کی ترقی اور کاشتکاروں کی خوشحالی کے لیے مؤثر اور مستقل زرعی پالیسی کا اعلان کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کسان شدید پریشانی اور اذیت سے دوچار ہے، ہمارے کسان کی مالی حالت بہت خراب ہے، دوسروں کو خوراک فراہم کرنے والے انسان کو خود دو وقت کی روٹی میسر نہیں، پاکستان کے کسان اپنے جائز مطالبات کے حق میں متعدد بار احتجاج اور اسمبلیوں کا گھیراؤ کرچکے ہیں جس کے نتیجے میں یا تو کسانوں کی آواز کو طاقت کا استعمال کر کے دبا دیا جاتا ہے اور یا احتجاج کو ختم کروانے کے لیے ان کے مطالبات کو فوری تسلیم کرلیا جاتا ہے مگر ان پر کبھی عمل درآمد نہیں ہوتا۔ حکومتی اداروں کی عدم دلچسپی کے باعث آج پاکستان کا کسان تباہ حالی کا شکار ہے۔ جماعت اسلامی کسانوں اور کاشتکاروں کے حقوق کی جنگ ایوانوں، سڑکوں اور میڈیا پر لڑے گی، کسانوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، ان کے مسائل اور مشکلات حل کرنے کے لیے جو ممکن ہوا کریں گے۔