کیا شہباز شریف کراچی سے انتخاب لڑنے کی تیاری کررہے ہیں ؟

219

کراچی (تجزیہ : محمد انور ) وزیراعلیٰ پنجاب اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے مرکز صدر شہباز شریف محض ایک ہفتے بعد ہی دو روزہ دورے کے لیے کراچی پہنچے۔اس طرح ان کا گزشتہ 5 سال کے دوران کے یہ منفرد دورے ہیں ۔کراچی کے شہری یہ سمجھ رہے ہیں کہ بلکہ انہیں یقین ہے کہ شہاز شریف کی یہ ’’ حرکتیں ‘‘ Movements)) خالصتا سیاسی مفادات کے لیے ہیں۔واقف حال لوگوں کا کہنا ہے کہ شہازشریف کے ان دوروں سے ان کی عوام پرستی سے زیادہ مفاد پرستی بھی عیاں ہو رہی ہے ۔ ایم کیو
ایم بہادر آباد کے دورے کے موقع پر انہوں نے دیگرگفتگو کے ساتھ کراچی میں بجلی بحران پربھی بات کی اور کہا کہ کے۔الیکٹرک شہر میں لوڈشیڈنگ کی زیادہ ذمہ دار ہے۔ شہباز شریف کی اس بات کے برعکس ملک کے سب سے بڑے شہر کے باسی تو شہر جاری بجلی کے بحران کا ذمے دار پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ نواز اور پرویز مشرف کی حکومتوں کو سمجھتی ہے ۔تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کردیا کہ کراچی کی ترقی اور شہر قائد کے باسیوں کی محرومیوں کو خوشیوں میں بدلنے کے لیے تمام جماعتوں کو مل کر محنت کرنی ہوگی۔واقف حال لوگوں کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے جنگی دوروں کا مقصد آئندہ عام انتخابات میں کراچی کو ’’ فتح ‘‘ کرنا ہے ۔اس مقصد کے لیے گورنر سندھ محمد زبیر غلام عمر نے پنجاب کے حکمراں کو یقین دلایا ہے کہ اگر وہ اس بار کراچی سے بھی انتخاب لڑیں تو ان کی کامیابی یقینی ہوگی۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ محمد عمر نے تجویز پیش کی ہے کہ وہ محمود آباد ، ڈیفنس کے علاقوں پر مشتمل قومی اسمبلی کی نشست سے انتخاب کے لیے اپنی نامزدگی کرائیں ۔ معلوم ہوا ہے کہ یہ شہباز شریف کے اتوار کو ہونے والے اس دورے کا اصل مقصد یہی تھا ۔ اس مقصد کے حصول کے لیے انہوں نے ایم کیو ایم بہادرآباد بھی گئے۔ شہباز شریف نے ایم کیو ایم کے مرکز بہادرآباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ تاثر دیا کہ وہ کراچی کے مسائل پر پریشان ہوکر لاہور سے کراچی آئے ہیں۔ اور وہ اپنے بھائی نواز شریف کے پیش رو کے طور پر نہ صرف کراچی میں امن و امان کی صورتحال کو بحال رکھنا چاہتے ہیں بلکہ شہر کے دیگر مسائل بھی حل کرانے چاہتے ہیں۔ وہ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ مسلم لیگ ن کراچی کے شہریوں کے ساتھ ہمیشہ ہی سے مخلص رہی ہے ۔مسلم لیگ کے خبریوں سے ملنے والے اطلاعات کے مطابق ایم کیو ایم بہادرآباد سے بات چیت مثبت ہوئی ہے ۔امکان ہے کہ ایم کیو ایم بہادرآباد آئندہ انتخابات میں کراچی میں مسلم لیگ ن کے ساتھ الائنس کرنے پر تیار ہوجائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مئیر وسیم اختر نے حال ہی میں پنجاب کے شہر لاہور کا دورہ کرکے ماضی میں کی جانے والے گستاخیوں پر معذرت کرکے بات چیت کی راہ آسان کرلی تھی ۔جس سے مسلم لیک ن کے حکومتی اور غیر حکومتی افراد بھی مطمئین ہوئے اور گلے شکوے دور کرنے پر راضی ہوکر اب سیاسی معاملات آگے بڑھانے پر تیار نظر آرہے ہیں۔یاد رہے کہ اگر شہاز شریف کے علاقے ڈیفنس سے انتخاب لڑنے کی صورت میں ایم کیو ایم کی حمایت کے ساتھ انہیں مسلم لیگ کے غوث علی شاہ ، سلیم ضیاء ، زبیر عمر ، اورمتعدد تاجر شخصیاتو بااثر ژخصیات کی حمایت بھی حاصل ہوجائے گی ۔مگر اس اتحاد کی صورت میں ایم کیو ایم اور کراچی کو کیا فائدہ ہوگا ، اصل بات یہ دیکھنا ہے۔یادرہے کہ کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف مسلسل جاری آپریشن سے الطاف حسین کی ایم کیو ایم کو بڑا نقصان ہوا ہے ۔اسی آپریشن کے باعث ایم کیو ایم بھی کمزور ہوکر ٹکٹروں میں تقسیم ہوچکی ہے ۔مسلم لیگ کے حوالے سے کراچی کے لوگ آج تک یہ بات بھی نہیں بھول پائے کہ یہ مسلم لیگ نواز کی حکومت ہی تھی جس نے کراچی سے آکٹرائے ٹیکس ختم کرکے شہر کو براہ راست نقصان پہنچایا تھا ۔ یادرہے کہ آکٹرائے ٹیکس ختم ہونے سے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کی سالانہ 5 ارب روپے آمدنی کو نقصان پہنچ گیا تھا ۔لیکن سیاست میں سب جائز ہے کہ تحت ایم کیوایم بہادرآباد اب مسل لیگ کے قریب جاتے ہوئے نظر آرہی ہے ۔ چونکہ الطاف کی ایم کیو ایم کی اسٹریٹ پاور کہلانے والی طاقت کا بڑا حصہ اب پاک سززمین میں شامل ہوچکا ہے ۔ اس لیے عام انتخابات میں کراچی کی صورتحال انتہائی دلچسپ ہوگی ۔ پاک سز زمین میں شامل افراد کا دعویٰ ہے کہ ایم کیو ایم کو ماضہ میں پڑنے والے سارے ووٹ اب ان ہی کو پڑیں گے ۔تاہم اگر اپنے اس دورے کے دوران مسلم لیگ نواز کے رہنما شہاز شریف کراچی کی دیگر جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات نہیں کی تو یہ بات سمجھنے میں آسان ہوگی کہ انہیں ایم کیو ایم کے سوا کسی اور کی عام انتخابات میں ضرورت نہیں ہے۔