نواز شریف بمقابلہ چیف جسٹس

254

معزول وزیر اعظم مسلم لیگ کے معزول رہنما میاں نواز شریف نے اب کھل کر چیف جسٹس پاکستان کے خلاف محاذ کھول لیا ہے۔ دو روز میں دو سنگین الزامات عاید کرچکے ہیں ۔ منگل کے اخبارات ان کے اس بیان سے سجے ہوئے ہیں کہ ملک میں جسٹس ثاقب نثار کی آمریت قائم ہے۔ مارشل لا کا راستہ روکنے کی باتیں کرنے والے خود مارشل لا لگائے بیٹھے ہیں۔ میاں نوازشریف نے درست کہا کہ چیف جسٹس اپنی بات کہہ دیتے ہیں دوسرا بولے تو پابندی لگا دیتے ہیں، منگل کو انہوں نے دوسرا بیان داغ دیا ہے کہ اس امر کی تحقیقات کرائی جائے کہ میاں ثاقب نثار کو سیکرٹری قانون کس نے بنایا اور پھر جج کس طرح بنایا گیا۔ اب تک تو یہی سمجھا جارہاتھا کہ میاں ثاقب نثار کو میاں نواز شریف نے سیکرٹری قانون بنایا تھا۔ لیکن اب وہ خود کہہ رہے ہیں کہ ان کی تحقیقات کرائی جائے۔ کہیں وہ ایک اور بے ضابطگی میں ملوث نہ نکلیں اگر عدالت نے تحقیقات کرائی اور وزیر اعظم کے ہاتھوں ان کے باضابطہ تقرر کا ثبوت مل گیا تو چیف جسٹس کو کون نکالے گا،ہاں میاں صاحب کو ایک اورسزا ہوسکتی ہے۔ خیریہ تو برسبیل تذکرہ تھا اصل بات یہ ہے کہ کیا پاکستان میں چیف جسٹس اور میاں نواز شریف کے علاوہ بھی کوئی مسئلہ ہے یا صرف یہ دو ہی کام ہیں جن کے بغیر ملک چل ہی نہیں سکتا۔ خدارا سنجیدگی اختیار کریں۔ جس مارشل لا کو روکنے کی بات چیف جسٹس نے کی ہے اگر یہ لگ گیا تو سی ایم ایل اے کی تقریر کے لیے سب سے زیادہ مواد ان دونوں شخصیات کے بیانات سے ملے گا ۔