واٹر بورڈ کو 10 سال قبل خریدے گئے پانی کے میٹرز کی تنصیب کا خیال آگیا

145

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ( کے ڈبلیو اینڈ ایس بی ) نے 10 سال پہلے خریدے گئے واٹر میٹرز کو بالآخر پمپنگ اسٹیشن سے پمپ کیے جانے والے پانی کا حساب رکھنے کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ان میٹرز کی موجودگی اور اسے استعمال نہ کرنے کا نوٹس موجودہ منیجنگ ڈائریکٹر خالد محمود شیخ نے چارج سنبھالنے کے فوری بعد لیا تھا۔ انہوں نے ہدایت کی تھی کہ ان میٹرز کو منصوبے کے تحت بلک لائنوں پر نصب کیا جائے۔ یادرہے کہ سابق سٹی ناظم مصطفی کمال کی ہدایت پر 2008ء میں پانی کی بلک لائنوں پر میٹر لگانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ فیصلے کے تحت اسی سال میٹرز منگوالیے گئے۔ تاہم میٹرز لگانے کے ذمے دار انجینئر شکیل قریشی دس سال گزرنے کے باوجود 60کروڑ روپے کی لاگت سے خریدے گئے ان میٹرز کو نصب کرنے کے بجائے سی او ڈی فلٹر پلانٹ کے اسٹور میں رکھ دیے۔ اس ضمن میں جب شکیل قریشی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں اجلاس میں موجودگی کا ایس ایم ایس کرکے جسارت کو بھی ٹیکسٹ میسج دینے کا مشورہ دیا۔ جب ان سے ایس ایم ایس کے ذریعے میٹرز کے حوالے سے دریافت کیا گیا تب بھی انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ جس پر ادارے کے ایم ڈی خالد محمود شیخ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے جسارت کے استفسار پر بتایا کہ تمام پمپنگ اسٹیشنوں پر میٹرز نصب کرنے کا کام جلد شروع ہوجائے گا۔ انہوں نے بتایا ہے کہ 155 سیکنڈری پمپنگ اسٹیشنز پر یہ میٹرز لگائے جائیں گے تاکہ یہ اندازہ لگایا جاسکے کہ کتنا پانی کس علاقے میں تقسیم کیا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ علاقوں کے پمپنگ اسٹیشنوں سے منسلک کرنے کے ساتھ بلک لائنوں پر بھی میٹرز لگائے جائیں گے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دس سال تک یہ میٹرز نصب نہیں کرنے پر اس عرصے میں متعین رہنے والے 5 ایم ڈی میں سے کسی نے بھی زمے دار انجینئرز سے میٹرز نہ لگائے جانے کی وجہ تک نہیں پوچھی۔ جبکہ ڈی ایم ڈی پلاننگ کی سیٹ پر تعینات رہنے والے چیف انجینئر مشکورالحسن جو ان دنوں بھی 3 لاکھ روپے ماہانہ پر کنٹریکٹ پر خدمات انجام دے رہے ہیں نے بھی کروڑوں روپے کے اس منصوبے کی تکمیل پر کوئی دلچسپی نہیں لی تھی اور نہ ان دنوں لے رہے ہیں۔ شہریوں نے واٹر کمیشن کی توجہ ان میٹرز کی طرف دلاتے ہوئے مقررہ وقت میں تنصیب نہ کرنے کے مرتکب انجینئرز کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل ۔