علیحدگی کے باوجود صوبائی حکومت کو کمزور نہیں ہونے دیں گے ، عنایت اللہ خان

47

پشاور (وقائع نگار خصوصی) سینئروزیر بلدیات و دیہی ترقی خیبرپختونخوا و پارلیمانی لیڈ ر جماعت اسلامی عنایت اللہ خان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت سے علیحدگی کسی سیاسی اختلافات، گلے شکوے یا الزامات کے نتیجے میں نہیں ہورہی ہے بلکہ ہم اپنے نئے اتحاد پر فوکس رکھ کر ایم ایم اے کے اتحاد میں جارہے ہیں۔ حکومت سے علیحدگی کے باوجود صوبائی حکومت کو کمزور نہیں ہونے دیں گے اور اپنی مدت پوری کرنے تک تعاون جاری رکھیں گے۔ پاکستان کی تاریخ میں نئی جمہوری روایت کو قائم کر کے اپنے حکومتی اتحادی سے باہمی مشاورت کے بعد حکومت سے علیحدہ ہوں گے۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں حکومت میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا اور صوبے کے ترقی کے لیے مل کر کام کیا۔ پورے ملک میں متحدہ مجلس عمل کا سیٹ اپ مکمل ہوگیا ہے اور بہت جلد صوبہ خیبرپختونخوا میں ایم ایم اے کی تنظیم مکمل کرکے آئندہ انتخابات پر فوکس کریں گے۔ انتخابی مہم میں دوسری سیاسی جماعتوں پر الزامات او رکیچڑ اچھالنے کے بجائے اپنی پالیسیوں، منشور، فیوچر وژن اور مستقبل کا روڈ میپ دیں گے، ہم نے پانچ سو صفحات پر مشتمل روڈ میپ تیار کر لیا ہے۔ وہ پشاور میں مختلف چینلز سے بات چیت کررہے تھے۔ اس موقع پر میڈیا انچارج محمد اقبال بھی عنایت اللہ خان کے ہمراہ تھے ۔ سینئر وزیر عنایت اللہ خان نے بات چیت کر تے ہوئے کہاکہ میری سربراہی میں روڈ میپ کے لیے قائم کمیٹی نے دن رات کا م کر کے پانچ سو صفحات پر مشتمل دستاویز تیا رکرلی ہے جس کو آئندہ انتخابات میں عوام کو پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جما عت اسلامی ان تجاویز کی روشنی میں تعلیم، صحت، معیشت، زراعت، صنعت و حرفت، تجارت، بجلی وپانی اور کان کنی جیسے شعبوں میں بہتری کا ایک ایجنڈا تیار کر کے اس پر عملدرآمد کے لیے عوامی پروگرام شروع کرے گی تاکہ ماہرین کے طے کردہ لائحہ عمل کو زیادہ سے زیادہ عوامی بنایا اور ملک میں خوشحالی کا انقلاب برپا کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی قوم کو ترقی و خوشحالی کا ایسا عملی پروگرام دینا چاہتی ہے جس میں ملک کا ہر شہری اپنی صلاحیت اور استطاعت کے مطابق حصہ لے کر ملک و قوم کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کرسکے اور اسے اس کی محنت و صلاحیت کے مطابق آگے بڑھنے کے بھی مواقع مل سکیں۔ ایک سو ال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آئندہ بجٹ میں معذور افراد کے لیے خصوصی کارڈز کا اجرا، مزدور کی کم از کم اجرت میں اضافہ اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ تجویز کیا ہے۔ صوبے میں نگران وزیر اعلیٰ کے لیے تین نام جماعت اسلامی نے بھجوا دیے ہیں جس میں رحیم اللہ یوسفزئی، عبداللہ جان اور ظہور سواتی کے نام شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیاست میں نئی روایت قائم کر کے صوبائی حکومت کو خیرباد کہیں گے۔