پنجاب حکومت ادویات خرید نے کیلیے ڈریپ قوانین نظر انداز کردیے،غیر معروف کمپنیوں کو نواز دیا گیا

650

کراچی (رپورٹ : محمد انور ) حکومت پنجاب کے محکمہ صحت نے ادویات کی خریداری کے لیے ادویات بنانے والی معروف کمپنیوں کو پری کوالیفیکیشن کے نام پر آئندہ ہونے والے ٹینڈر سے باہر کردیا ہے۔ یاد رہے کہ ملک بھر میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کو ملک بھر میں ادویہ سازی اورسرجیکل سامان کو تیار اور فروخت کرنے والی کمپنیوں کی جانچ کا اختیار حاصل ہے اور اسی ادارے کی منظوری کے بعد صوبائی محکمہ جات ان کمپنیوں کو اپنے صوبے میں دواؤں کی تیاری اور ان کی خرید و فروخت کی مکمل اجازت بھی فراہم کرتے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت پنجاب کے محکمہ صحت نے رواں برس 2فروری کو مختلف اخبارات کو جاری کیے گئے اشتہارات کے ذریعے پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ کے سیکرٹری نے ملکی وبین الاقوامی کمپنیوں سے دواؤں کی خریداری اور تیاری کے لیے فہرستیں طلب کیں جسے 26فروری تک جمع کرایا جانا تھا۔ تاہم محکمہ صحت نے خلاف ضابطہ اس کی مدت میں 5 مارچ تک اضافہ کیا اور آن لائن کمپنیوں سے فہرستیں حاصل کرلیں جب کہ دستاویزات کی صورت میں 8 مارچ کو تمام کمپنیوں کا ریکارڈ مرتب کردیا گیا جس کے مطابق مجموعی طور پر 276درخواستیں موصول ہوئیں جس کے بعد 18اپریل کو ان درخواستوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کمپنیوں کی فہرست جاری کردی جس میں خلاف توقع ایسی معروف کمپنیوں کو باہر کردیا گیا جن کی پروڈکٹس ملک بھر میں ہر عام وخاص افراد کے علم میں ہیں ان کمپنیوں میں کیلاموکس سیرپ، پیرا سیٹامول اور کیفائن تیار کرنے والی بوش،وورن انجکشن تیار کرنے والی ایشین کونٹینینٹل، ریجکس ٹیبلیٹ تیار کرنے والی علی گوہر پرائیوٹ (اے جی پی) لمیٹیڈ ،ملک بھر میں سستی دوائیں بنانے کے لئے مشہور زافا کمپنی ،ڈیلائسز مشین تیار کرنے والی ڈورا کمپنی ،انجکشن ،کنولہ سرنج تیار کرنے والی بی ڈی کمپنی سے سمیت دیگر کو پنجاب میں کام سے روک دیا گیا ہے۔ جبکہ اس کے برعکس کوہ نور انڈسٹریز، اسمال انڈسٹریل اسٹیٹ ساہیوال، پیسفک فارما سیوٹیکال لاہور ملتان روڈ ،شاہ زوزکا پرائیوٹ لمیٹڈ 20 کلومیٹر جڑانوالہ روڈ ڈسٹرکٹ شیخوپورہ،سرج لیبارٹری پرائیوٹ 10کلو میٹر فیصل آباد بیکھی شیخوپورہ ،سیفران فارما سیٹیوکل 19کلو میٹر شیخوپورہ روڈ فیصل آباد جیسی دیگر غیر معروف کمپنیوں کو پری کوالیفکیشن میں نواز دیا گیا حالانکہ ان میں بعض کمپنیوں کے دفاتر ایک کمرے پر مشتمل ہیں اور اکثریت کمپنیوں کودوا سازی جیسا تجربہ بھی نہیں ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ادویات تیار کرنے والی کمپنیوں کی پری کوالیفیکشن کا نظام کسی اور صوبے میں نہیں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے صوبے میں ادویات اور اسے تیار کرنے والی کمپنیوں کی پری کوالیفیکیشن صرف من پسند ٹھیکیداروں اور کمپنیوں کو اربوں کا فائدہ پہنچانے کے ساتھ ساتھ ڈس کوالی فائیڈ کمپنیوں سے مبینہ رشوت کے لیے کیا گیا ہے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سرجیکل آئٹمز کو میڈیکل ڈیوائس رولز 2017ء کے تحت ڈریپ پہلے کمپنیوں کی جانچ پڑتال خود کرے گا اور پھر ان کمپنیوں کی پروڈکٹ کی رجسٹریشن ڈریپ میں ہونی ہے اور پھر یہ کمپنیاں ملک بھر میں اپنی اشیا فروخت کرنے کا اختیار رکھتی۔ واضح رہے کہ موجودہ حکومت آئندہ ماہ کے آخر میں ختم ہوجائے گی لیکن ان کمپنیوں کو صوبے بھر میں فروخت کے لیے 3 برس کا اختیار دے دیا گیا ہے۔