ریلوے خسارے کا آڈٹ کراکے 6ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم

252

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک+صباح نیوز+آن لائن) عدالت عظمیٰ نے ریلوے کے خسارے کا 6 ہفتے میں آڈٹ کراکے رپورٹ پیش
کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت عظمیٰ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے محکمہ ریلوے میں اربوں روپے خسارے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی،اس سلسلے میں سیکرٹری ریلوے عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر سیکرٹری ریلوے کی جانب سے عدالت کو پریزینٹیشن دی گئی جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے وزیر کہاں ہیں؟۔سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ آج انہیں عدالت نے طلب نہیں کیا اس لیے نہیں آئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں کس نے استثنا دیا، بلائیں وزیرریلوے کو، فوری طور پر عدالت میں پیش ہوں،ان کے سامنے بات ہوگی ۔چیف جسٹس کے طلب کرنے پر وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق عدالت عظمیٰ میں پیش ہوگئے۔خواجہ سعد رفیق نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیاکہ آپ ہمارے قابل احترام چیف جسٹس ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے جملے میں سے قابل احترام کا لفظ نکال دیں، عدالت میں قابل احترام کہنے سے آپ کی بات میں تضاد محسوس ہوتاہے،قابل احترام عدالت کے اندر کہا جائے تو باہر بھی سمجھا جائے۔سعد رفیق نے کہا کہ آپ کے اقدامات کی وجہ سے صرف عوام کو نہیں بلکہ حکومت کو بھی ریلیف ملا ہے،ہم نے ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے بڑی محنت کی ہے، ہم سب مایوسی کا شکار ہیں، اس لیے آپ اگر 2 جملے تعریف کے بول دیں۔ اس پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ آڈٹ رپورٹ ٹھیک آنے کے بعد تعریف بھی کریں گے، چاہتے ہیں ایسا نظام وضع کرکے جائیں تاکہ بعدمیں کوئی من مانی نہ کرسکے۔عدالت نے ریلوے کے خسارے کا آڈٹ کراکے 6 ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ وزیر ریلوے سعد رفیق نے کہا کہ عدالت 10برس کاآڈٹ کرائے تاکہ گزشتہ اور موجودہ حکومت کی کارکردگی کا فرق واضح ہوجائے۔اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ آڈٹ ہمیشہ برسر اقتدار لوگوں کا ہوتا ہے۔ دوسری جانب ایڈیشنل سیشن جج افتخار احمد نے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر مزید سماعت 12 مئی تک ملتوی کر دی اور خواجہ سعد رفیق کے وکیل کو دلائل کے لیے مہلت دے دی۔خواجہ سعد رفیق عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ انہیں دلائل کے لیے مہلت دی جائے۔عدالت میں سول سوسائٹی کی آمنہ ملک کی جانب سے دائر اندراج مقدمہ کی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ خواجہ سعد رفیق نے الحمرا ہال میں اپنے والد کی برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب میں فوج اور ملکی اداروں کے خلاف تقاریر کیں اور عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسایا لہٰذا عدالت خواجہ سعد رفیق کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔علاوہ ازیں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ججوں سمیت سرکاری افسروں کی لگژری گاڑیوں کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ اگر میں نے اپنے ادارے کو صاف نہ کیا تو دوسروں کے متعلق کیسے اقدامات اٹھا سکتا ہوں؟،پاکستان بھر میں کتنے سرکاری افسران کے پاس لینڈ کروزر ہیں تفصیلات پیش کی جائیں۔ ہفتے کوعدالت عظمیٰ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے فاضل بیچ نے سرکاری افسروں اور ججوں کی لگژری گاڑیوں کیخلاف از خود نوٹس کیس سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے چیف سیکرٹری پنجاب سے استفسار کیا کہ سرکاری ملازمین کو گاڑیاں دینے کا فیصلہ کون کرتا ہے، کیا چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھی کوئی گاڑی دی جا رہی ہے؟۔ چیف جسٹس کے استفسار پر چیف سیکرٹری نے بتایاکہ مختلف اداروں کے پاس لگژری گاڑیاں موجود ہیں، سرکاری افسران کو گاڑیاں دینے کا فیصلہ متعلقہ بورڈ کرتا ہے، ہائی کورٹ کے 2 سے 3 ججوں کو بلٹ پروف گاڑیاں دی گئی ہیں،چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی گاڑی کو بھی بلٹ پروف کرایا جا رہا ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اگر میں نے اپنے ادارے کو صاف نہ کیا تو دوسروں کے متعلق کیسے اقدامات اٹھا سکتا ہوں، پاکستان بھر میں کتنے سرکاری افسران کے پاس لینڈ کروزر ہیں تفصیلات پیش کی جائیں۔