کراچی (اسٹا ف رپورٹر) الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) رواں ماہ کے آخر میں عام انتخابات کا شیڈول اور انتخابات کے حوالے سے دیگر اہم سرگرمیوں کی معلومات جاری کرے گی۔
ای سی پی کے سینئر حکام نے میڈیا کو بتایا کہ الیکشن کا شیڈول 28 یا 29 مئی کو جاری کیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کا شیڈول جاری کیے جانے سے ایک ہفتے قبل صدر ممنون حسین ای سی پی سے مشاورت کے بعد انتخابات کی تاریخ یا تاریخوں کا اعلان کریں گے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ انتخابات ایکٹ کے سیکشن 57 (1) کے تحت الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بعد صدر مملکت انتخابات کی حمتی تاریخ کا اعلان کرتے ہیں جبکہ اس کی ذیلی شق 2 کے تحت اعلان کے 7 دن کے اندر کمیشن نوٹیفکیشن جاری کرے گا اور اپنی ویب سائٹ پر شائع کرے گا جس میں تمام ووٹرز کو اپنے حلقے کے نمائندے کو چننے کا کہا جائے گا۔
ای سی پی حکام نے بتایا کہ حلقہ بندیوں اور الیکٹورل رولز کے حوالے سے کچھ دنوں میں نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ضلعی ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) اور ریٹرننگ افسران (آر اوز) کو بھی حلقہ بندیوں کے نوٹیفکیشن جاری کیے جانے کے فوری بعد تعینات کردیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈی آر اوز اور آر اوز کو عدلیہ سے چنا جائے گا جس کے لیے عالیہ سے فہرست موصول ہوچکی ہے جبکہ ڈی آر اوز اور آر اوز کو رواں ماہ 5 روز کی ٹریننگ بھی دی جائے گی۔
قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کی جانب سے ای سی پر 4 ماہ قبل ایکشن پلان کا اعلان نہ کرنے میں ناکامی کے الزام پر انہوں نے رائے دی کہ ایکشن پلان کی تیاری اور اس کا اعلان نہ کرنا قانونی طور پر ضروری نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 14 (1) کے تحت ای سی پی نے ایکشن پلان تیار کرلیا ہے اور اپنے ٹریک پر ہے۔
واضح رہے کہ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 22 کے تحت ای سی پی کو نئی حلقہ بندیاں انتخابات کی تاریخ سے 120 دن قبل جاری کرنی تھیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ ای سی پی کو 4 مئی کو نئی حلقہ بندیاں جاری کرنی تھی جس کے مطابق انتخابات ستمبر کے پہلے ہفتے میں ہونے تھے جبکہ ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی اپنی مدت یکم جون کو مکمل کر رہی ہے اور آئین کے تحت انتخابات کو اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے 60 دنوں کے اندر کروانا ہے۔
اس حوالے سے ای سی پی حکام سے سوال پر انہوں نے اعتراف کیا کہ اس ایکٹ کی خلاف ورزی کی گئی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ آئین بالاتر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ الیکشن ایکٹ میں تاخیر ای سی پی کی ذمہ داری نہیں تھی، ہم نے ایک دن بھی ضائع نہیں کیا ہے اور حلقہ بندیوں پر کام قانون کی منظوری کے فوراً بعد ہی شروع کردیا گیا تھا تاہم انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہم حلقوں سے ان کے اعتراضات سنے بغیر نوٹیفکیشن جاری کرسکتے تھے؟ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو ان امور کو مد نظر رکھتے ہوئے بل کو پہلے ہی منظور کرلینا چاہیے تھا۔