کراچی محکمہ باغات میں سنگین بے قاعدگیاں ،میئر کا کاروائی سے گریز

280

کراچی (رپورٹ: محمد انور) بلدیہ عظمٰی کراچی کا پورا محکمہ باغات گزشتہ ایک سال سے سنگین نوعیت کی بے قاعدگیوں کے ساتھ فعال ہے، ان بے قاعدگیوں کو روکنے میں میٹروپولیٹن کمشنر بھی ناکام ہوچکے ہیں جبکہ میئر نامعلوم وجوہ کی بنا پر اس حوالے سے کوئی بھی ایکشن لینے سے گریز کر رہے ہیں۔ جسارت کی تحقیقات کے مطابق پورے محکمہ باغات پر سالانہ 89 کروڑ 74 لاکھ روپے خرچ کیے جاتے ہیں جبکہ رواں سال کے بجٹ میں 8 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔ اس کے باوجود کے ایم سی کے پارکوں کی حالت خراب ہوچکی ہے۔ کئی پارکوں میں تعینات مالی غائب ہیں جبکہ ڈائریکٹر جنرل کی اسامی پر مبینہ طور پر معطل افسر آفاق مرزا خدمات انجام دے رہے ہیں، جنہیں بے نظیر شہید پارک میں خلاف قانون کارروائی کرنے پر صوبائی وزیر کے حکم پر دیگر 6 افسران کے ساتھ معطل کردیا گیا تھا۔ اسی طرح محکمے میں ایک سابق ڈائریکٹر جنرل لیاقت قائم خانی غیر قانونی طور پر مشیر کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ یاد رہے کہ لیاقت قائم خانی کے خلاف اینٹی کرپشن، نیب اور سندھ کے محکمہ انکوائری و انسپکشن تحقیقات کر رہے ہیں جبکہ ماضی میں بھی کئی تحقیقات ہوچکی ہیں، جنہیں بغیر کسی نتیجے کے بااثر سیاسی شخصیات کی مداخلت کی وجہ سے بند کیا جاچکا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ریٹائرڈ افسر نے نہ صرف باغ ابن قاسم میں اپنا دفتر قائم کیا ہوا ہے بلکہ وہاں کا متعدد بار میئر وسیم اختر کو معائنہ بھی کراچکے ہیں۔ اس کے باوجود شہر کے اس سب سے بڑے پارک کی حالت روز بروز خراب ہوتی جا رہی ہے۔ یہی نہیں بلکہ عدم دلچسپی کی وجہ سے شہر کے دیگر پارکس بھی تباہ و برباد ہوچکے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود میئر اس حوالے سے کوئی کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حیرت اس بات پر ہے کہ ایک معطل افسر اور ایک غیر متعلقہ ریٹائرڈ افسر نے پورے محکمے کا نظام کنٹرول کیا ہوا ہے مگر نہ تو میئر اس بارے میں ایکشن لیتے ہیں نہ ہی میٹروپولیٹن کمشنر توجہ دے رہے ہیں جبکہ حکومت سندھ کی پر اسرار خاموشی پر بھی سوال اٹھ چکا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر سابق قائم مقام ایم سی ڈاکٹر اصغر عباس کے دور کی محکمہ باغات کے کروڑوں روپے اخراجات کی فائلوں کو کلیئر کرکے بلوں کا اجرا کردیا گیا ہے۔