پاک بھارت ٹریک ٹو مذاکرات کی بحالی

290

پاکستان اور بھارت کے درمیان غیر رسمی مذاکرات یعنی ٹریک ٹو ڈپلومیسی بحال ہوگئی ہے۔ غیر سرکاری سطح پر ٹریک ٹو ڈپلومیسی کے نام سے کچھ عرصہ قبل دونوں ممالک کے نمائندوں نے مذاکرات کا آغاز کیا تھا، ان مذاکرات کا آغاز امریکا اور مغربی ممالک کی تحریک سے ہوا تھا۔ مذاکرات کا آغاز بھارتی صوبہ راجستھان کے شہر نیمرانہ سے ہوا تھا، اس لیے ٹریک ٹو سفارت کاری کو ’’نیمرانہ مذاکرات‘‘ کا نام بھی دیا گیا تھا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ رابطہ بھی کافی عرصے سے ٹوٹا ہوا تھا، حالاں کہ دشمنوں کے درمیان بھی مذاکرات کی ضرورت، افادیت اور اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا تھا۔ پاکستان اور بھارت جنوبی ایشیا میں دو پڑوسی ممالک ہیں، ان دونوں ممالک کے درمیان تنازع کا اصل سبب بھارت کے حکمرانوں کی وہ ذہنیت ہے جس کے تحت اس نے آج تک پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا۔ اسی وجہ سے تقسیم ہند کے بعد ہی سے کشمیر کا مسئلہ تنازع کی صورت میں موجود ہے، سرکاری اور غیر سرکاری ہر سطح پر مذاکرات کبھی بھی نتیجہ خیز نہیں ہوئے۔ اس راستے میں اصل رکاوٹ بھارت کا رویہ ہی ہے۔ اس بارے میں پاکستان نے کبھی بھی بات چیت اور مذاکرات سے فرار کی کوشش نہیں کی، اس وقت بھارت میں نریندر مودی کی قیادت میں متعصب اور انتہا پسند حکومت قائم ہے جس کی وجہ سے مذاکرات کی بحالی کے آثار نظر نہیں آرہے تھے، لیکن ٹریک ٹو مذاکرات کی بحالی سے یہ اندازہ لگانا کہ برف پگھلی ہے قبل ازوقت ہوگا۔ ٹریک ٹو مذاکرات 28 سے 30 اپریل تک اسلام آباد میں ہوں گے۔ بھارت کے سابق سفارت کار ویوک کاتجو اور راکیش سود کی قیادت میں بھارتی وفد اسلام آباد پہنچ گیا ہے، جب کہ پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ انعام الحق اور سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین پاکستانی وفد کی قیادت کررہے ہیں، سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ مذاکرات کے شرکا کے اعزاز میں ضیافت بھی دے رہی ہیں۔ ان مذاکرات کے بارے میں کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے اور اس کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ بہرحال دونوں ملکوں کے درمیان ہر سطح پر رابطے اور مذاکرات بحال رہنے چاہئیں۔ یہ ہماری سفارت کاری کا امتحان بھی ہے۔ یہ بات وزارت خارجہ کے افسروں، بین الاقوامی امور کے ماہرین کے ذہن میں رہنی چاہیے کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے مذاکرات کی میز پر جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کی جنگ اپنی اہلیت اور ذہانت سے جیتی تھی۔ آج پاکستان دنیا کی واحد مسلم جوہری طاقت ہے، پاکستان کا قیام دو قومی نظریہ کا نتیجہ ہے، پاکستان وطنی قومیت کی بنیاد پر قائم ریاست نہیں ہے بلکہ ’’خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی‘‘۔ بھارت یہ سمجھتا ہے کہ وہ امریکا کا اتحادی بن کر پاکستان کو زیر کرلے گا لیکن ایسا نہیں ہوسکتا۔ خطے اور عالمی امن کے لیے ضروری ہے کہ دونوں ممالک پرامن طور پر رہنا سیکھیں اور بھارت کی قیادت کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کرے۔