موسم گرما کی بیماریاں اور اُن سے بچاؤ

1043

حکیم نازش احتشام اعظمی

موسم گرما کے آغاز میں یکایک درجۂ حرارت بڑھ جانے سے زمین کا ساراماحولیاتی نظام درہم بر ہم ہو جا تا ہے ،جس سے انسانی صحت کے ساتھ پرندے، جانوراور نباتات ہر چیز متاثر ہوتی ہے۔ درجہ حرارت کی زیادتی کے باعث پسینے کا اخراج زیادہ ہوتا ہے۔ جس کے باعث جسم کے اندرنمکیات اور پانی کی حد سے زیادہ کمی ہو جاتی ہے۔موسمی تبدیلی کے ساتھ ہی الرجی اور ڈائریا کی بیماریوں میں اضافہ ہونا شروع ہو تا ہے۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ان دنوں لوگوں کو کھانے پینے میں احتیاط سے کام لینا بے حد ضروری ہے۔موسمی تبدیلی کے ساتھ ہی جہاں کئی اقسام کے فلوہمارے جسم پر حملہ آور ہوتے ہیں، وہیں لوگوں کی بے احتیاطی کی وجہ سے ڈائریا کے مرض میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے ،بسا اوقات تو اسہال کی شدت اتنی بڑھ جاتی ہے کہ وباکی صورت اختیار کرلیتی ہے۔ زیر نظر مضمون میں ہم موسم گرما میں حملہ آور ہونے والے بے شمار امراض سے صرف نظر کرتے ہوئے صرف اسہال یعنی قے دست (ڈائریا) پر روشنی ڈالیں گے۔
جب ابتدائی گرمی میں یہ مرض کسی کو اپنی جکڑ میں لیتا ہے تو بڑی تیزی سے یہ وبائی شکل اختیار کرلیتاہے اور اس کے بعد اموات کا نہ ختم ہونے والا ایک خطرناک سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ گرمی کا آگ اگلتا موسم جیسے ہی ماحول کو حبس زدہ کرنے لگتاہے اسی وقت صفائی ستھرائی اور جسم کی دیکھ بھال سے لاپروائی کی وجہ سے انسان کا جسم درجنوں موذی اور جان لیوا بیماریوں کی آ ماجگا ہ بن جاتا ہے۔ان امراض میں ڈائریا اور ہیضے کی وجہ سے دنیا بھرمیں ہونے والی اموات کی شرح تشویشناک ہے۔ حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ صفائی کے تئیں لاپروائی اورماحولیاتی آلود گی میں ہونے والے اضافے کے باعث اس موسم کی بیماریوں سے ہونے والی امو ا ت کی شر ح ہمارے ہاں غیر معمولی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس بات کی تصد یق جدیدسائنس بھی کرتی ہے کہ ہیضہ اور اس جیسی دوسری مہلک بیماریوں کا اہم سبب موسم گرما کی بے رحم لپٹیں اور صفائی ستھرائی کے تعلق سے ہماری لاپروائی ہے۔ اعدادشمار کے مطابق ہرسال پوری دنیا میں تقریباً20 لاکھ بچے اسہال(ڈائریا)، 6لاکھ بچے صفائی ستھرائی سے غفلت کے نتیجے میں موت کا نوالہ بن جاتے ہیں۔
گرمی سے شہروں اور گاؤں کی گندی نالیوں میں پنپنے والے موذی جراثیم سے پیدا ہونے والے وبائی امراض کے نتیجے میں لگ بھگ 55 لاکھ بچے ہیضے کا شکار ہوجاتے ہیں اوربے وقت موت کے بے رحم پنجے میں جکڑ جاتے ہیں۔ مذکورہ اعدادشمار سب کے لیے یکساں تشویشناک ہیں کہ ہیضہ یا ڈائریا جیسی وباسے مرنے والے بچوں کی شرح بڑھتی جا رہی ہے اور المیہ یہ ہے کہ اس سے روک تھام کی تمام کوششیں حکومتی لاپروائی کے نتیجے میں منطقی انجام تک پہنچنے سے قبل ہی ناکام ہوجاتی ہیں۔یونیسیف کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میںیومیہ 5 سا ل سے کم عمر والے تقریباً ایک ہزار بچوں کی موت صفائی ستھرائی کی بے حد کمی اور بڑھتی ہوئی گندگی سے ہوتی ہے۔غلا ظت ،تعفن اور صفائی کی کمی کے باعث ہونے والی بیماریاں مثلا ہیپاٹائٹس، اسہال(ہیضہ) اور ڈائیریا وغیرہ حملہ آور ہوجاتے ہیں۔
رپورٹس بتاتی ہیں کہ گندگیوں اور تعفن سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ اور ان سے ہونے والی اموات کے اعداد شمار ترقی پذیر ممالک میں کہیں زیادہ ہیں۔ ان تفصیلات کو جاننے کے بعد اب ضروری ہے کہ ان تراکیب اور احتیاطی تدابیر کوآپ کے سامنے بیان کردیا جائے، جو ہمیں ڈائیریا کے علاوہ موسم گرما کی دیگر مشکلات سے نجات دلانے بھی معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ موسمی تبدیلی میں مذکورہ بالا اقسام کے امراض میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ لہٰذا لو گو ں کو چاہیے کہ وہ کھانے پینے میں احتیاط سے کام لیں اور پانی اْبال کر پیا جائے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان ایام میں لوگوں کو لباس کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیے۔ شوخ رنگ کے بجائے ہلکے رنگ کا لباس زیب تن کریں۔موسمی تبدیلی کے ساتھ بیماریوں کا بڑھنا معمول کی بات ہے ،لیکن ہماری تھوڑی سی احتیاط ہمیں بہت سی موسمی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔
اپنے روزمرہ کے معمولات میں ردوبدل کر کے ہم گرمیوں میں لُو لگنے اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ کو ممکن بنا سکتے ہیں۔گرم موسم میں پانی کا استعمال بکثرت کریں۔ کم از کم 12تا14گلاس پانی استعمال کریں۔ جب بھی گھر سے باہر نکلیں سر ڈھانپ کر رکھیں۔ پیدل چلتے وقت چھتری کا استعمال کریں۔گہرے رنگ کے بجائے ہلکے رنگ کے کپڑے منتخب کریں۔کھانوں میں تلی ہوئی، مرغن،بازاری یا باسی اشیا سے پرہیز کریں،چاہے وہ فریزر میں ہی کیوں نہ رکھی گئی ہوں۔کدوکا رائتہ کھیرے کا رائتہ یا پودینے کا رائتہ صحت بخش ہے۔ پسینہ زیادہ آنے کی صورت میں ORSکا استعمال زیادہ کریں۔ جو کے ستو شکر کے ساتھ استعمال کریں۔ روزانہ غسل کریں۔ ممکن ہو تو دن میں دو بار غسل کریں۔ خیال رہے کہ موسم گرما کی شدت میں پیاز کا استعمال ضرور کیا جائے،یہ لُو سے بچانے اور معدے کی حدت کو معمول پر رکھنے میں بے حد مفید ہے۔سبز مرچ ضرور استعمال کریں، یہ ہاضمے کو بہتر کرتی ہے اور ہیضے سے بچاتی ہے۔دودھ دہی کا استعمال زیادہ کریں۔ اپنی جلد کو دھوپ سے بچائیں۔
الٹراوائیلٹ شعاعیں جلد کے لیے انتہائی مضر ہیں۔ ان کے باعث Skin Cancer تک ہو سکتا ہے۔ گرمیوں میں اپنی جلد کو دھوپ سے بچانے کے لیے Sun Block استعمال کریں۔ عرق گلاب بہترین Skin Cover ہے۔چہرے پر عرق گلاب کا لیپ کیجیے۔علاوہ ازیں Alovera قدرتی Moisturizeہے اور قدرتی Sun Block ہے، اس کا گودا چہرے پر لگائیں۔ گرمی کا استقبال کھلے دل سے کیجیے اور ساتھ ہی اس سے بچنے کے طریقوں پر عمل کیجیے۔یاد رکھیں کہ ہائے گرمی، اُف گرمی کی رَٹ لگانے سے گرمی کم نہیں ہو

گی، بلکہ اس کا احساس بڑھ جائے گا اور گرمی میں سردی تو ہو نہیں سکتی۔ اس لیے گرمی میں گرمی کا ہونا کوئی عجوبے کی بات نہیں ہے۔البتہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر عمل کر کے اپنے انرجی لیول کوہمیں قائم رکھنا چاہیے۔ گرم موسم تو آ کر چلے جاتے ہیں، گرم مزاجی سے خود کو محفوظ رکھیں کیونکہ یہ آپ کو دوسروں کے لیے ناپسندیدہ بنا دیتی ہے اور تنہا کر دیتی ہے۔