لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی نوید سنانے والے منہ چھپاتے پھر رہے ہیں ، میاں مقصود

126

لاہور(وقائع نگار خصوصی) صدر متحدہ مجلس عمل پنجاب اورامیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے کہاہے کہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے 2018ء کی تاریخیں دینے والے اور چند دن قبل زیرولوڈشیڈنگ کے دعویدار حکمران آج شہروں اور دیہاتوں میں بدترین لوڈشیڈنگ پر شرم کے مارے
منہ چھپاتے پھر رہے ہیں۔غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ ہنوز جاری ہے اور شہروں میں6سے10گھنٹے جبکہ دیہات میں16گھنٹوں تک بجلی غائب رہتی ہے۔گرمی کے آغاز میں ہی 5ہزار میگاواٹ تک شارٹ فال کاپہنچنااس بات کاواضح ثبوت ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنے پانچ سالہ دور میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہورمیں مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ گرمی بڑھتے ہی توانائی کا بحران بے قابو ہوچکا ہے۔اگر حکمرانوں نے توانائی بحران کے خاتمے کے لیے سنجیدگی کامظاہرہ کیاہوتااورہوا،پانی،کوئلے سے بجلی پیداکرنے کے منصوبوں کوبروقت مکمل کرلیا ہوتاتوآج ملک میں لوڈشیڈنگ نہ ہوتی ۔المیہ یہ ہے کہ حکمران مسلسل جھوٹ بول کر عوام کو بے وقوف بناتے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں وسائل کی کوئی کمی نہیں۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں قدرتی وسائل سے نوازاہے مگرمحب وطن قیادت کے فقدان نے ملک وقوم کو اس نہج پر پہنچادیا ہے کہ آج ہم میں سے ہر پاکستانی عالمی بینک سمیت دیگربین الاقوامی مالیاتی اداروں کامقروض ہے۔پاکستان میں پیداہونے والا ہر بچہ ایک لاکھ چوبیس ہزار روپے کامقروض ہوکرپیداہوتاہے۔شرمناک پہلوتو یہ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں قرض لینے کے باوجودموجودہ حکمرانوں نے عوام کی فلاح وبہبود کے لیے کچھ نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ کالاباغ ڈیم کی تعمیرازحدضروری ہے۔کالاباغ ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 8 ملین ایکڑ فٹ ہے، اس سے36 سو میگاواٹ سستی بجلی پیداہوسکتی ہے اور65لاکھ ایکڑ بنجرزمین کوقابل کاشت بنایاجاسکتا ہے۔افسوس ناک امر تویہ ہے کہ اس قومی منصوبے کو سیاست کی نذر کردیا گیاہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ توانائی بحران کے خاتمے کے لیے سنجیدگی سے اقدامات کیے جائیں۔